انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے شیخ سے رجوع کرنے کی حد : تحقیق: فرمایا کہ اگر کسی کو اپنے شیخ سے نفع یا مناسبت نہ ہو تو دوسرے سے رجوع کر سکتا ہے، لیکن اپنے شیخ سے بد عقیدہ ہرگز نہ ہونا چاہیے، بلکہ اگر اس کی ناراضی کا اندیشہ ہو تو دوسرے کے ساتھ تعلق کی اطلاع نہ دینی چاہیے۔خشوعِ مطلوب کی حد : تحقیق: فرمایا کہ نماز میں جی لگتا نہیں، لگانا مطلوب ہے، اس پر بھی نہ لگنا مجاہدہ ومشقت کے اجر کو زائد کرتا ہے؟ خشوع کو مثال سے یوں سمجھنا چاہیے کہ ایک شخص کو نہایت پختہ عمدہ کلام مجید یاد ہے اور دوسرے کو خام، اس دوسرے کو نسبتًا سوچ سوچ کر اور ذرا توجہ سے پڑھنا پڑتا ہے، بس خشوعِ مطلوب اس درجہ کی توجہ ہے، باقی وساوس اور خطرات کا سرے سے نہ آنا، یہ صرف استغراق میں ہوتا ہے جو حال ہے ، نہ کمال ہے۔ حال: اذکار سے قلب کی حالت میں کچھ تغیر نہیں کہ جس سے شوق ومحبت میں اضافہ ہو یا قلب میں کچھ رقت پیدا ہوگئی ہو، اگر یہ حالت غیر محمود ہے تو علاج تحریر فرمایا جاوے۔شوق ومحبت ورقتِ قلب زائد عن المقصود ہیں : تحقیق: یہ حالت بالکل غیر محمود نہیں، مقصودِ اصلی اجر ورضا ہے، یہ چیزیں زائد علی المقصود ہیں، ان کا فقدان ذرّہ برابر موجبِ قلق نہیں۔ حال: سفر میں تو عموماً اور حضر میں کبھی کبھی معمولات کل یا بعض ناغہ ہو جاتے ہیں، ان کی قضا کیسے کروں؟ تحقیق: تھوڑی مقدار میں کر لیا کیجیے۔ علمِ عظیم: تحقیق: ۱۔ فرمایا کہ مدارِ نہی فی الواقع فسادِ عقیدہ ہی ہے، لیکن فسادِ عقیدہ عام ہے خواہ فاعل اس کا مباشر ہو، خواہ اس کا سبب ہو، پس فاعل اگر جاہل عامی ہے تو خود اسی کا عقیدہ فاسد ہوگا اور اگر وہ خواص میں سے ہے تو گو وہ خود صحیح العقیدہ ہو، مگر اس کے سبب سے دوسرے عوام کا عقیدہ فاسد ہوگا اور فساد کا سبب بننا بھی ممنوع ہے اور گو تقریر سے اس فساد پر تنبیہ عوام کی ممکن ہے، مگر کل عوام کی اس سے اصلاح نہیں ہوتی اور نہ سب تک اس کی تقریر پہنچتی ہے، پس اگر کسی عامی نے اس خاص کا فاعل ہونا تو سُنا اور اصلاح کا مضمون اس تک نہیں پہنچا تو یہ شخص اس عامی کے ضلال کا سبب بن گیا اور ظاہر ہے کہ اگر ایک کی ضلالت کا بھی کوئی شخص سبب بن جائے تو برا ہے اور ہر چند کہ بعض مصلحتیں بھی فعل میں ہوں، لیکن قاعدہ یہ ہے کہ جس فعل میں مصلحت اور مفسدہ دونوں مجتمع ہوں اور وہ فعل شرعاً مطلوب بالذّات نہ ہو، وہاں اس فعل ہی کو ترک کر دیا جائے گا، پس اس قاعدہ کی بنا پر ان مصلحتوں کی تحصیل کا اہتمام نہ کریں گے، بلکہ ان مفاسد سے احتراز کے لیے اس فعل کو ترک کر دیں گے، البتہ جو فعل ضروری ہے اور اس میں مفاسد پیش آویں، وہاں اس فعل کو ترک نہ کریں