انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نحوست کی حقیقت اور تشویشاتِ کونیہ کا علاج : ارشاد: نحوست کی حقیقت بجز معصیت کے اور کچھ نہیں۔ اس لیے غیر معاصی علامت نحوست ہو ہی نہیں سکتے، واقعات وحوادث وتشویشاتِ کونیہ کا علاج صرف توکل اور تفویض اور اپنی خیالی تجویزوں کا ترک کر دینا ہے، نہ کہ تدبیروں کا۔حضراتِ انبیا کے صالحین ہونے کے معنی : ارشاد: حضراتِ انبیا میں فطرتاً ہی اخلاقِ مذمومہ نہیں ہوتے جن کا تقاضہ درجۂ عزم تک پہنچ سکے وہ حضرات صالحین ہوتے ہیں، نہ کہ مصلحین بفتح اللام۔مطالعۂ مواعظ کا اثر باقی رہتا ہے : ارشاد: مواعظ وغیرہ پڑھ کر اگر مضمون یاد بھی نہ رہ جائے تو بھی کچھ مضر نہیں، کیوں کہ اثر باقی رہتا ہے جس طرح یہ تو یاد نہیں رہتا کہ میں نے کس وقت کیا کھایا تھا، مگر ان غذاؤں کا جو اثر ہے یعنی قوت وہ باقی رہ جاتی ہے۔عزیمت ورخصت کا محل : سوال: ایک دوست جن کے بچے میری نگرانی میں ہیں، اپنے بچوں کے کھانے کے متعلق اتنی رقم دیتے ہیں کہ یقینا اُن کا کچھ بچ رہتا ہوگا۔ مگر اشتراک میں حساب کا رکھنا سخت دشوار ہے اس لیے رخصت پر عمل کیا، جس پر وہ دوست دل سے راضی ہیں۔ جواب: عزیمت اور رخصت کے دو درجے وہاں ہوتے ہیں جہاں صاحبِ حق یہ دو درجے خود مقرر کر دے۔ اور جب ان دوست کی طرف سے یہ تقسیم نہیں تو جس کو آپ رخصت سمجھتے ہیں وہ عزیمت ہی ہے یعنی جائز نہیں۔حبس للزائر مجاہدہ وطاعت ہے : ارشاد: کسی کی دل جوئی کے لیے اپنے کو محبوس کرنا مجاہدہ اور طاعت ہے خواہ امیر ہو یا غریب، مگر کیفیت دل جوئی کی ہر شخص کی جدا ہے، اُس (زائر) کی حالت وطبیعت وعادت کے تفاوت سے یعنی امرا کی مجموعی حالت وطبیعت وعادت کی ایسی ہے کہ جب تک زیادہ توجہ ان کی طرف نہ کی جائے، وہ خوش نہیں ہوتے اور غربا تھوڑی توجہ سے راضی ہو جاتے ہیں، اس لیے دونوں کی دل جوئی کے طریق میں ایسا تفاوت مذموم نہیں۔ البتہ غربا کو یا تو اُٹھایا نہ جائے، خود اُٹھ جائے کسی بہانہ سے اور اگر اُٹھانا ہی پڑے تو بہت نرمی سے، مثلاً یہ وقت میرے آرام کا ہے، آپ بھی آرام کیجیے۔ ومثل ذالک۔جذبِ فضل کا طریق : ارشاد: اطلاع واتباع کا سلسلہ نہ چھوڑا جائے گو بے انتظامی ہی سے سہی اس کے ساتھ دعا اور التجا کا بھی خاص اہتمام چاہیے، ان شاء اللہ فضل ضرور ہوگا۔نجات وقرب فکر تکمیل پر موعود ہے نہ کہ کمال پر : ارشاد: پورا کامل بجز انبیا کے کوئی نہیں اور وہ کاملین بھی اپنے کو کامل نہیں سمجھتے، سب کو اپنے نقص نظر آتے ہیں، خواہ وہ نقص حقیقی ہوں یا اضافی اور نقص نظر آنے سے مغموم بھی ایسے