انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دفع امراض باطنی کی ہے ۔مشایخ کیلیے ایک کار آمد نصیحت : ارشاد: مشایخ کو چاہئے کہ وظیفہ وغیرہ بتلانے سے پہلے دو کام بتلائیں: ایک اخلاق کی درستی دوسرے بقدرِ ضرورت علم کی تحصیل ۔شیخ سے مستغنی نہ ہونے کے معنیٰ : ارشاد: شیخ سے مستغنی نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ تعلیم کی احتیاج رہتی ہے بلکہ مطلب کہ ہے کہ تعلق کی احتیاج رہتی ہے یعنی اس سے اعراض اور مماثلت یا افضلیت کا دعویٰ قاطعِ طریق ہے اور تعلیم میں بھی اتنی احتیاج رہتی ہے کہ اس کے اصول کا ترک جائز نہیں گو فروع میں اجتہاداً اختلاف ہوجائے وہ بھی ادب کے ساتھ ۔معلم کی محبت کلیدِ وصول ہے : ارشاد: معلم کی محبتِ کلید ہے وصول الی المقصود کی ، ان شاء اللہ تعالیٰ ۔دوسرے شیخ کی طرف رجوع کس وقت جائز ہے : ارشاد : دوسرے شیخ سے رجوع اس وقت کرے جب ایک معتدبہ مدت کے بعد بھی اپنے اندر اصلاح محسوس نہ کرے اور اصلاح کے یہ معنی ہیں کہ دواعی معاصی کے مضمحل ہوجائے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ شیخ اوّل کی مجوزۃ تدابیر پر پوری طرح عمل کر چکا ہو اور پھر بھی کامیابی نہ ہوئی ہو ورنہ وہ تو اس طرح کا مصداق ہوجائے گا کہ نسخہ تو پیا نہیں اور حکیم صاحب کی شکایت کہ ان کے علاج سے نفع نہیں ہوا ۔شرطِ برکت تعلیمِ شیح : ارشاد: جو شیخ خود بھی کام کرتا رہتا ہے اور اپنی اصلاح سے بھی غافل نہیں رہتا اس کی تعلیم میں برکت ہوتی ہے اور اگر محض فن دان ہے مگر خود عامل نہیں ہے اس کی تعلیم میں برکت نہیں ہوتی گو تدابیر صحیح تجویز کرے ۔مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں : ارشاد : مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں ہے اگرچہ دوسری شق بھی مباح ہو ۔ کیوں کہ مرید کا تعلق شیخ سے استاد شاگرد جیسا نہیں بلکہ اس طریق میں مرید وشیخ کا معاملہ ایسا ہے جیسے مریض اور طبیب کا معاملہ ہے کہ مریض کو طبیب کے فتویٰ کی مخالفت جائز نہیں جب تک شریعت کے خلاف شیخ کا قول نہ ہو ۔خلافِ شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ : ارشاد : اگر مرید کے نزدیک شیخ کا قول خلافِ شرع ہو تو مخالفت جائز بلکہ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ (گو واقع میں وہ وقل خلافِ شریعت نہ ہو مگر یہ تو اپنے علم کا مکلف ہے ) جیسے حضرت سید صاحب ؒ بریلوی کو شاہ عبدالعزیز صاحب ؒ نے تصوّر شیخ تعلیم فرمایا ۔ سید صاحب نے اس سے عذر کیا کہ مجھے اس سے معاف فرمایا جائے ۔ شاہ صاحب نے فرمایا: