انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس زمانہ کے بزرگ اس کے ساتھ ادب کا معاملہ کرتے ہوں تو باوجود تعلق نہ رکھنے کے اعتراض نہ کرے، ورنہ اس پر نکیر واجب ہے، باقی ہر حال میں چھوڑ دے، کیوں کہ اگر تعلق رکھے گا تو دل تنگ رہے گا اور نفع ہوتا ہے انشراح سے اور اگر ہر حال میں تاویل ایسی ہی سستی ہو تو ہندؤوں کی بت پرستی کی بھی تاویل ہوسکتی ہے کہ وحدت الوجود کے غلبہ میں بتوں کو پوجتے لگتے ہیں، لہٰذا ان سے تعرض نہ کیا جاوے یہ تو مرید کے لیے حکم ہے۔ اور پیر پر بھی واجب ہے کہ بلا ضرورت ایسا کوئی فعل نہ کرے جس سے مرید کو شبہ ہو خلافِ شرع ہونے کا۔ واقعی اس کا اہتمام تو نہیں چاہیے کہ سب ہمارے معتقد رہیں، لیکن اس کا اہتمام ضروری ہے کہ بلا ضرورت ایسا کام نہ کرے جس سے خلافِ شرع ہونے کا شبہ ہو اور دوسرے لوگ سوئِ ظن غیبت وبہتان کے گناہ میں مبتلا ہوں۔ دلیل حضرت صفیہؓ والی حدیث ہے جو زیارت کے لیے حاضر ہوتی تھی جب حضورﷺ اعتکاف میں تھے۔مخصوص بننے اور بنانے کی خرابیاں : فرمایا کہ کسی کونہ مخصوص بنانا چاہیے نہ کسی کو مخصوص بننا چاہیے، بس خادم رہنا چاہیے، آج کل یہ باعتبار نتائج کے بہت ہی بُرا ہے، اس میں بہت سی خرابیاں ہیں۔ ایک تو یہ کہ اہلِ تعلق کو رنج ہوتا ہے کہ ہم سے خصوصیت نہیں۔ دوسری خرابی خود اس کے حق میں یہ ہے کہ اور لوگ اس کے اضرار کے دَرپے ہوجاتے ہیں۔ تیسری خرابی یہ ہے کہ لوگ اس کو واسطہ حاجات کا بناتے ہیں جس سے اس کا دماغ خراب ہوتا ہے۔ہمت کے لیے کامیابی لازم ہے : عرض کیا گیا کہ ہمت تو اصلاحِ نفس کی کی جاتی ہے، مگر کامیابی نہیں ہوتی۔ فرمایا: وہ ہمت ہی نہیں ہوتی، ہمت کی نیت ہوتی ہے، ہمت کرے تو اللہ تعالیٰ ضرور کامیاب فرماتے ہیں۔ خود ارشاد ہے: {کَانَ سَعْیُہُمْ مَّشْکُوْرًا} [الإسراء: ۱۹] ورنہ {لَا یُکَلِّفُ اﷲُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَاط} [البقرۃ: ۶۸۲] کے خلاف ہوتا ہے۔شریعت کی رعایت مقدّم ہے : ایک بار حضرت والا نے فرمایا کہ باطنی مقام سے محرومی اچھی بہ نسبت اس کے خلافِ شریعت ہونے کا اندیشہ ہے۔ سالک کو چاہیے کہ جو حالت قران وحدیث پر منطبق نہ ہو، اس سے درگز کرے مثلاً: ہم نے اعلیٰ درجہ کا دودھ برف ڈال کر رکھا، لیکن شبہ ہوگیا کہ اس میں سے کچھ دودھ سانپ آکر پی گیا ہے، تو اسلم یہ ہے کہ اس دودھ ہی کو چھوڑ دے۔اخلاق رذیلہ کی اِصلاح المکتوبات ملقب بہ عبادۃ الرّحمان سے غصہ کا علاج : ایک سالک نے لکھا کہ غصہ کی حالت بحمدللہ ایسی نہیں ہوتی کہ بحالتِ غضب نفس قابو میں نہ رہے اور جنون جیسی حالت ہوجاوے، مگر اتنا ضرور ہوتا ہے کہ غصہ کا اثر قلب پر زیادہ دیر تک رہتا ہے اور غصہ کی زیادتی کی وجہ