انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتاہے کہ بعض لوگ علومِ ظنیہ کے ایسے معتقد ہوتے ہیں کہ ان پر کامل جزم کر لیتے ہیں، پھر مرتے وقت بعض ایسے امور کا غلط ہونا مکشوف ہو جاتا ہے اس وقت شیطان مقایسہ سے دوسرے عقائد پر شبہ ڈالتا ہے کہ دیکھو اس کو قطعی سمجھتے تھے اور غلط نکلا۔ شاید تمہارے اور عقائد بھی ایسے ہی ہوں جیسے یہ علوم تھے، بس اب اس شخص کو توحید ورسالت وغیرہ سب میں شبہ ہو جاتا ہے، پھر یہ بے ایمان ہو جاتا ہے، اس لیے علوم ظنیہ کا جزم ہر گز نہ کرنا چاہیے۔ اس مرض میں صوفیہ وعلما بہت مبتلا ہیں۔ علما اپنے بہت سے علمی نکات کے جو محض اقناعی ہوتے ہیں ایسے معتقد ہوتے ہیں کہ گو یا قطعی سمجھے ہوئے ہیں اور صوفیہ اپنے بہت سے کشفیات والہامات پر جزم کیے ہوئے ہیں خصوص ان کے مریدین تو شیخ کے خواب وکشف کو وحی سمجھتے ہیں۔حق تعالیٰ نے کلام اللہ میں ہمارے جذبات کا بہت لحاظ فرمایا ہے : ارشاد: حق تعالیٰ نے کلام اللہ میں ہمارے جذبات کا بہت لحاظ فرمایا ہے۔ چناں چہ ارض کو سارے قرآن میں مفرد لائے ہیں۔ حالاں کہ نص سے معلوم ہوتا ہے کہ ارض بھی مثل سماوات کے متعدد ہیں۔ اس کا یہی جواب دیا گیا ہے کہ حق تعالیٰ نے سماوات وارض کا ذکر اثباتِ توحید کے لیے مقامِ استدلال میں فرمایا ہے اور اہل عرب کو سماوات کا تعدد تومعلوم تھا۔ زمین کا تعدد معلوم نہ تھا۔ اگر ارض کو بصیغۂ جمع لایا جاتا تو اس میں شور وشغف شروع ہو جاتا اور مقدمات ہی میں خلط مبحث ہو جاتا اور ہدایت میں تاخیر ہوتی۔ سبحان اللہ کتنی بڑی عنایت ہے کہ زائد باتوں میں ہدایات کو مؤخر کرنا نہیں چاہیے۔ما دامت السمٰوات والأرض محض دوام کو مفید ہے : ارشاد: {مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ} [ھود: ۱۰۷] عام بول چال اور عام محاورہ کے اعتبار سے دوام ہی کو مفید ہے گو اہلِ معقول کے نزدیک مفید نہ ہو۔ قرائن سے سزا دینا جائز نہیں: ارشاد: قرائن سے سزا دینا صحیح نہیں ہاں متاخرین نے تعزیر مہتمم کو جائز کہا ہے لیکن اس میں بھی اول حبس کا حکم ہے، جرمانہ اور ضرب نہیں ہے اس کے بعد جب ثبوت ہو جاوے تو سزا دینے کا حکم ہے۔وحدت الوجود تو ایمان ہے لیکن الحاد وجود کفر ہے : ارشاد: محققین ممکنات سے مطلقاً نفی وجودِ نہیں کرتے۔ بلکہ وجود حقیقی کامل کے سامنے ان وجود کو کالعدم اور لاشے سمجھتے ہیں۔ اسی لیے ان کا قول ہے کہ وحدت الوجود تو ایمان ہے اور الحاد وجودِ کفر ہے۔افعالِ اختیاریہ میں حدوث کے وقت ارادہ ضروری ہے : ارشاد: افعالِ اختیاریہ میں حدوث کے وقت ارادہ ضروری ہے اور اسی پر فعل کا اختیاری ہونا موقوف ہے، باقی بقا میں ارادہ کی ضرورت نہیں۔نماز کو حضورﷺاور روزہ کو حق تعالیٰ سے خصوصیت کے معنیٰ : ارشاد: رسول اللہﷺ سر تا پا جامع شانِ