انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تحصیل ہے وہی تدبیر تسہیل ہے، لیکن یہ قاعدہ اکثر ی ہے کلّی نہیں۔ بعض کو عمر بھر مجاہدہ ہی کرنا پڑتا ہے اور مجاہدہ ہی سے تو اجر وقرب بڑھتا ہے، اور جن کو بعد مجاہدات کے سہولت ہو جاتی ہے ان کو بھی برابر مجاہدہ کا اجر ملتا رہتا ہے، کیوں کہ یہ سہولت مجاہدات ہی سے تو مسبّب ہوتی ہے۔عقلی امور اور طبعی امور : فرمایا کہ انسان عقلی امور کا مکلف ہے، کیوں کہ وہ اختیاری ہیں اور طبعی امور کا مکلف نہیں، کیوں کہ وہ غیر اختیاری ہیں۔اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں : فرمایا کہ اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں، کیوں کہ اعمال اختیاری ہیں اور احوال اختیاری نہیں۔انفعالات کا اعتبار نہیں : فرمایاکہ اس طریق میں افعال کا اعتبار ہے انفعالات کا اعتبار نہیں۔ لہٰذا افعال کا اہتمام چاہیے جو اختیاری ہیں، انفعالات کے درپے نہ ہونا چاہیے جو غیر اختیاری ہیں۔مقصود مقامات ہیں : اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ مقصود مقامات ہیں، یعنی اعمال اختیاریہ نہ کہ احوال غیر اختیاریہ۔احوالِ محمودہ بھی مقصود نہیں : اکثر فرمایاکہ گو احوال محمودہ محمود ہیں لیکن مقصود نہیں، کیوں کہ وہ اختیاری نہیں، نہ ان کا حصول لازم، نہ ان کا بقا دائم، اگر حاصل ہوں، شکر کرے، کمال نہ سمجھے، اگر نہ حاصل ہوں یا حاصل ہو کر زائل ہو جاویں تو غم بھی نہ کرے وہو معنیٰ قول الرومي ؒ: روزہا گر رفت گو روباک نیست تو بماں اے آنکہ چو نتو پاک نیست ثمرات کی روح: فرمایا کہ ثمرات کی روح اجر وقرب ہے، بس اس ثمرہ پرنظر رکھنا چاہیے اور کسی ثمرہ کا منتظر نہ رہنا چاہیے۔ثمرات وکیفیات کے لیے بھی یکسوئی کی ضرورت ہے : فرمایا کہ اگر ثمرات وکیفیات کی تمنا بھی ہو تب بھی ان سے یکسوئی ہی رہنا ضروری ہے، کیوں کہ کیفیات پیدا ہوتی ہیں یکسوئی سے اور جب کیفیات کے ورود کی جانب توجہ رہی تو یکسوئی کہاں رہی۔ورودِ کیفیات کا سبب مع مثال : اگر کوئی اپنی کیفیات کی اطلاع دیتا ہے تو اکثر بس یہی فرماتے ہیں کہ ان کی طرف