انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تہذیب ہے، اسلام نے اس کا سبق سب سے پہلے پڑھایا کہ تکبر نہ کیا کرو، گھر کے کام اپنے ہاتھ سے کر لیا کرو۔ چناں چہ حضورِ اکرمﷺ اکثر کام اپنے دستِ مبارک سے کر لیا کرتے تھے، دودھ خود دوھ لیتے تھے، نعلِ مبارک میں تسمہ خود لگا لیتے تھے، ترکاری خود تراش لیتے تھے۔عقیدے میں اپنے فہم کے موافق مکلف ہونا : تحقیق: چناں چہ ایک نبّاش نے مرنے کے وقت اپنے لڑکوں کو وصیت کی تھی کہ اگر میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا اور آدھی راکھ ہوا میں اُڑا دینا اور آدھی پانی میں بہا دینا، اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قادر ہوگیا تو پھر خوب ہی سزا ہوگی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے قدرت میں شک تھا اور پھر بھی اس کی مغفرت ہوئی۔ بات یہ ہے کہ ہر شخص کا علم وفہم جدا ہوتا ہے، وہ شخص مطلق قدرت کو تو مانتا تھا، مگر اس کا کوئی خاص درجہ اس کے علم میں نہ تھا اور پھر خشیت بھی تھی جبھی تو اس نے یہ تدبیر کی، مگر یہ مسئلہ اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ حق تعالیٰ ہوا اور راکھ کو جُدا کرکے بھی موجود کر سکتے ہیں، وہ بے چارہ یہی سمجھا کہ شاید اس عمل سے بچ جاؤں۔ خشیت کی وجہ سے اس کی مغفرت ہوئی۔دو شقوں میں غیبت کا عدمِ تحقق : تحقیق: فرمایا کہ کہنے والے کو اگر یہ یقین ہو جاوے کہ جو تذکرہ میں (کسی کی نسبت) کر رہا ہوں اگر بعینہٖ اسے پہنچا دیا جاوے تو وہ ناراض نہ ہوگا تو یہ غیبت نہیں یا اس تذکرہ سے اصلاح کا تعلق ہو اور بطورِ حزن کے تذکرہ کیا جاوے یہ غیبت نہیں ہے۔مُبادی سلوکِ ضروریہ : تحقیق: فرمایا کہ سلوک شروع کرنے سے پہلے ضرورت اس کی ہے کہ چند یوم شیخ کی خدمت میں رہے تاکہ اس کی عادات وحالات سے آگاہی ہو جاوے، کیوں کہ یہ معرفتِ مبادی میں سے ہے اور جب تک مبادی کسی فن کے ذہن میں نہ ہوں، مقاصد میں چل نہیں سکتا۔اقوالِ معرفت : تحقیق: ایک بزرگ کا قول ہے ؎ مبارک معصیتے کہ مرا بعذر آرد زنہار از طاعتے کہ مرا بعجب آرد بر ہوا پری مگسے باشی