انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرو، یہ مطلب نہیں کہ ان کی طرح اسرار ودقائق بیان کرنے لگو۔ کیوں کہ اس کانام تقلید واطاعت نہیں بلکہ اس کو نقالی محض کہتے ہیں۔خلق ومدارات سے معمولات میں ناغہ کرنا مضر ہے : ارشاد: اگر تم خلق وارتباط بالاحباب کی وجہ سے اپنے معمولات کو ناغہ کروگے تو ایک دن بالکل کورے رہ جاؤگے۔ من لا ورد لہ لا وارد لہ۔شیخ کو زبان ہونا چاہیے مرید کو کان : ارشاد: ناقص کو بولنے کی اجازت نہیں، کیوں اس کو سکوت ہی میں محبوب کی طرف توجہ رہتی ہے۔ اور کامل کو نطق وسکوت دونوں میں محبوب کی طرف توجہ رہتی ہے اس لیے اس کو بولنے کی ضرورت ہے تاکہ طالبین کو فیض زیادہ ہو۔ غرض یہ کہ شیخ کو تو زبان ہونا چاہیے اور مرید کو کان، میں نے منتہی کے لیے اس مشورے کا ایک شعر تجویز کیا ہے: جائے رخ کہ خلقے والہ شوند وحیراں بکشائے لب کہ فریاد از مردو زن بر آیدکاملین علاوہ احکامِ مشترکہ کے ہر وقت کے احکامِ خاصہ کو بھی پہچانتے ہیں : ارشاد: محققین کاملین تکلم وسکوت ہر حالت میں محبوب کے شیون کو پہچانتے ہیںکہ اس وقت وہ کس چیز میں خوش ہیں، وہ بلا تشبیہ ایسے ہیں جیسے ایزاز تھا، کہ ایاز کے لیے کوئی قاعدہ اور قانون نہ تھا۔ وہ بادشاہ سے ایسے وقت میں بھی باتیں کرسکتا تھا جس میں دوسروں کے لیے بات کرنے کی اجازت نہ تھی کیوں کہ وہ مزاج شناس تھا۔ موقع اور وقت کو پہچانتا تھا۔ اب ہر شخص اگر ایاز کی ریس کرنے لگے تو یہ اس کی حماقت ہے بلکہ اور درباریوں کو تو قواعد وقوانینِ عامہ ہی کا اتباع لازم ہے۔کمال کے حصول کا طریقہ : ارشاد: کمال تو اسی طرح حاصل ہوگا کہ کاملین کے سامنے اپنے کو پامال کردو، یعنی اپنی فکر ورائے کو فنا کردو۔ اور اس کے لیے تیار ہو کہ شیخ میری ذات میں جو کچھ بھی تصرف کرے گا میں اس کو خوشی سے برداشت کروں گا اور اس کو اپنی فلاح وصلاح سمجھوں گا۔ فکر خود رائے خود در عالم رندی نیست