انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک طالب نے لکھا کہ مجھے دین ودنیاکے متعلق یہ ہوس ہوا کرتی ہے کہ جو چیز اور جو بات ہو وہ اعلیٰ درجہ کی ہو اور اس میں ہر فن میں سب سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ اس کا یہ علاج تحریر فرمایا کہ جس دنیوی چیز کی تمنا ہو اس کے فنا کا استحضار کرو تاکہ اس کا ہیچ اور بے نتیجہ ہونا مستحضر ہو اور اگر وہ دین میں مضر ہو تو اسکے نتیجہ بد کا استحضار کرو، اس مراقبہ کے باربار استعمال کرنے سے یہ ہوس مضمحل ہو جاوے گی اور اگر وہ امر دینی ہے تو اس کی تمنا محمود ہے، اس کے علاج کی ضرورت نہیں۔ البتہ شرط یہ ہے کہ جس کو وہ نعمت عطا ہوئی ہے اس سے زائل ہونے کی تمنا نہ ہو، ورنہ وہ حسد وحرام ہے، اگر خدا نا کردہ ایسا ہو تو اس کے متعلق مستقل سوال کیا جاوے، باقی اعتدال کی بھی دعا کرتا ہوں۔ فرمایا کہ ریا ہر خیال کا نام نہیں، بلکہ جس خیال کی بنا قصد رضائے خلق بذریعہ دین ہو۔ ایک طالب نے احوالِ باطنی میں کمی کی شکایت لکھی تو تحریر فرمایا کہ ایسی کی بیشی لازم عادی ہے، یکساں حال رہ ہی نہیں سکتا، دوام تو اعمال پر ہوتاہے نہ کہ احوال پر۔ یہ تغیر مُضر نہیں، بلکہ اس میںمصالح ہیں جن کا مشاہدہ اہلِ طریق کو خود ہو جاتا ہے مثلاً: غیبت کے بعد حضور میں زیادہ لذت ہونا اور مثلاً: غیبت میں انکسار وندامت کا غالب آنا اور مثلاً: اپنے عجز کا مشاہدہ ہونا ومثل ذلک۔نماز میں یکسوئی کی تدبیر : ایک طالب کے استفسار پر نماز میں یکسوئی کی یہ تدبیر تحریر فرمائی کہ نماز میں توجہ ایک طرف رکھی جاوے۔ جس کی صورت یہ ہے کہ قیام کے وقت اس طرف التفات نہ کرے کہ اسکے بعد رکوع کرنا ہے۔ رکوع میں اس طرف التفات نہ کرے کہ اس کے بعد قومہ کرنا ہے وعلیٰ ہٰذا، بلکہ ہر رکن میں صرف اسی رکن کو مقصود بالادا سمجھے اور اس طرف متوجہ رہے اسی طرح پھر دوسری رکعت میں إلٰی آخر الصلوٰۃ۔علاجِ کبر ایک طالب نے لکھا کہ حضور جب کسی شحص میں فی الواقع خدا داد فضیلتیں موجود ہیں تو اب ان موجودہ فضیلتوں کو کس طرح اپنے میںمعدوم سمجھ کر اپنے آپ کو دوسروں سے ادنیٰ سمجھے؟ اس کا جواب تحریر فرمایا کہ اکمل سمجھنا جائز ہے، مگر افضل بمعنی مقبولِ حق اور اس کو مردود مطرود سمجھنا جائز نہیں، کیوں کہ ممکن ہے کہ فی الحال اس کا کوئی عمل صالح ایسا ہو کہ اس کے تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ ہو اور اس میں کوئی رذیلہ ایسا ہوکہ اس کے سب رذائل سے زیادہ ناپسندیدہ ہو۔ یا فی الحال نہ ہوتو فی المآل اس کا احتمال ہے بس ان دونوں احتمالوں کا مستحضر رکھنا علاج کبر کے لیے کافی ہے، انسان اس سے زیادہ کا مکلف نہیں۔غصہ کا علاج :