انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اتنی بڑی امانت کا ابطال جس پر تکلیف کا مدار ہے (سہولت طلبی سے کہ بس اپنے ارادہ واختیار سے کچھ کرنا ہی پڑے) کیونکر ممنوع ہوگا۔تم تحصیلِ عمل کے مکلف ہو تم کو طلبِ تسہیل کا حق نہیں : ارشاد: تم تحصیلِ عمل کے مکلف ہو کہ اپنے اختیار کو صرف کرکے عمل کرو۔ تم کو طلبِ تسہیل کا کوئی حق نہیں، ہاں صرف اتنا حق ہے کہ عمل تمہارے اختیار وقدرت سے خارج نہ ہو اس کا شریعت میں پورا لحاظ ہے کہ امورِ غیر اختیاریہ کا مکلف نہیں کیا، اگر کسی جگہ شریعت خود تسہیل کا لحاظ کرے یہ اس کی عنایت ہے، مگر تم کو اس کے مطالبہ کا حق نہیں۔ مثلاً انفاق میں حق تعالیٰ نے تسہیل کا طریقہ بیان فرمایا ہے: {تَثْبِیْتاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ} [البقرۃ: ۲۶۵] یعنی تم انفاق اس نیت سے کرو کہ اس سے نفس میں قوت پیدا ہوگی اور انفاق سہل ہو جائے گا، باربار اسی نیت سے انفاق کرو تو یہ مادہ راسخ ہو جائے گا، کیوں کہ تکرارِ عملِ سے ہر عمل صعب سہل ہو جاتا ہے، ایک حدیث میں ہے۔ یا معشر الشباب! من استطاع منکم البائۃ فلیتزوج، فإنہ أغض للبصر وأحسن للفرج۔ اصل حکم تحصینِ فرج وغضِ بصر کا ہے۔ مگر نکاح کا امر محض تسہیلِ مطلوب کے لیے فرمایا۔طاعاتِ رمضان کو تسہیلِ اعمال میں بڑا دخل ہے : ارشاد: طاعاتِ رمضان کو بھی مثل تکرارِ انفاق کے تسہیلِ اعمال میں بڑا دخل ہے۔ یعنی رمضان میں یہ خاصیت ہے کہ اس ماہ میں جن طاعات پر مداومت کرلے سال بھر تک ان پر مداومت سہل رہتی ہے اور جن گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرلے سال بھر ان سے بچنا آسان ہو جاتا ہے، مطلب یہ کہ رمضان کی ایسی برکت ہے کہ اس میں گناہوں کو اہتمام سے چھور کر بعد میں اس برکت سے کام لینا چاہو تو گناہوں کا چھوڑنا آسان ہو گا۔صوم ایک ایسا عمل ہے جس میں تضاعفِ اجر کی کوئی حد نہیں : ارشاد: قال النبي ﷺ: ’’کل عمل ابن اٰدم یضاعف الحسنۃ بعشر أمثالھا إلی سبح مائۃ ضعف: قال اللّٰہ تعالی: إلا الصوم، فإنہ لي وأنا أجزي بہ، یدع شھوتہ وطعامہ من أجلي‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک عمل ایسا بھی ہے جس کا اجر ہمیشہ بڑھتا رہے گا اس کے تضاعفِ اجر کی کوئی حد نہیں۔ اور وہ صوم ہے۔ قرآن میں منشائے ریب کچھ نہیں: ارشاد: قرآن میں منشائے ریب کچھ نہیں۔ کفار جو شبہ کرتے تھے اس کا منشا خود ان کے اندر تھا۔ یعنی حسد وعناد وجہل وغیرہ، جیسے یرقان والا ہر چیز کو زرد دیکھتا ہے۔ لیکن منشا صفرت کارائی میں ہے نہ کہ اشیا میں۔امورِ ظنیہ کو قطعی سمجھ لینا محتمل سوئِ خاتمہ کو ہے : ارشاد: امام غزالی ؒ نے لکھا ہے کہ سوئِ خاتمہ کا سبب ایک یہ بھی