انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ازواج کے ساتھ برتاؤ کا طریق : فرمایا کہ اگر عورت مہر معاف بھی کردے تب بھی مرد کی غیرت کا مقتضا یہی ہونا چاہیے کہ وہ پھر بھی مہر ادا کردے۔ اپنی بیویوں کے ساتھ خود ہی احسان کرنا زیبا ہے نہ کہ اُلٹا ان کا احسان لینا۔حُسنِ معاشرت : حضرت والا اپنے گھروں میں بہت ہی نرمی اور لطف وبے تکلفی کا بر تاؤ فرماتے ہیں، یہاں تک کہ بعض اوقات پیرانی صاحبان حضرت والا کے گھر میں تشریف لانے کے وقت اگر کسی کام میں مشغول ہوئیں تو حضرت والا نے نہایت لطف آمیز لہجہ میں فرمایا کہ ہم تو دن بھر کے کام کے بعد تھکے تھکائے تھوڑی ی دیر کے لیے اپنے دماغ کو راحت دینے کی غرض سے تمہارے پاس آتے ہیں اور تم اس وقت بھی اپنے کام میں لگی رہتی ہو۔تواضع : ایک بار حضرت والا نے فرمایا کہ میں تو بعض اوقات چولہے ہی کے پاس بیٹھ کر کھانا کھا لیتا ہوں اور بوقتِ ضرورت پانی کا گھڑا بھی اٹھا کر رکھ دیتا ہوں۔حُسنِ معاشرت وبے تعلقی : حضرت والا جب تک گھروں میں رہتے ہیں، بے تکلف اور ہشّاش بشّاش رہتے ہیں، مخدومیت کی شان سے نہیں رہتے اور گھر والوں کی طرف ایسے ملتفت رہتے ہیں جیسے ان کے ساتھ بہت زیادہ تعلق ہو، لیکن جب تھوڑی دیر بعد پھر خانقاہ میں تشریف لا کر مشغول بمشاغلِ دینیہ ہو جاتے ہیں تو پھر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا کسی سے تعلق ہی نہیں۔ہر محل کا پورا پورا حق ادا کرنا : حضرت والا ہر موقع اور محل کا پورا پورا حق ادا فرماتے ہیں، لیکن اصل تعلق صرف اپنے محبوبِ حقیقی ہی سے ہے۔ چناں چہ کسی خاص غلبہ میں ایک بار بطور راز کے فرمایا کہ بعض اوقات تو تعلقات سے اس قدر وحشت ہونے لگتی ہے کہ گو محض وسوسہ اور خطرہ ہی کے درجہ میں ہوتا ہے، لیکن یہ خیال ہونے لگتا ہے کہ یہ جو تھوڑا بہت تعلق گھر والوں کا لگا ہوا ہے یہ بھی ختم ہو جاوے، لیکن میں اس وسوسہ کے آتے ہی فوراً ان کی درازی حیات کی بہ تکلف دعا کرنے لگتا ہوں تاکہ اس کا تدارک ہو جاوے اور کسی ضرر کا احتماال بھی نہ رہے، کیوں کہ بعض اوقات قوتِ خیالیہ سے بھی دوسرے کو ضرر پہنچ جاتا ہے۔اہل کے ساتھ حُسنِ معاشرت کی تاکید : حضرت والا بیویوں کے ساتھ سلوک کرنے کی عام طور سے بہت تاکید کرتے رہتے ہیںکہ عورتیں بے چاریاں ہر طرح بس شوہر کے رحم پر ہوتی ہیں، سوائے شوہر کے اور ان کا کون ہوتا ہے، لہٰذا بہر حال رحم ہی کا برتاؤ کرنا چاہیے اور ہندوستان کی عورتیں تو عموماً اپنے شوہر کی فدائی ہوتی ہیں، ان کے اوپر تشدّد تو اور بھی بے رحمی ہے اور عموماً عفیف بھی ایسی ہوتی ہیں جیسے حوریں جن کی صفت قرآن مجید میں {قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ} [الرحمٰن: ۵۶] فرمائی گئی ہے۔ چناں چہ مردوں میں تو نامحرم کے وسوسوں سے شاید ہی کوئی بچا ہوا ہو اور شریف عورتیں قریب قریب