انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بے مرادی نے مرادِ دلبر است باقی دعا ہر حال میں کرنا سنت اور وظیفہ عبدیت ہے، دعا کی برکت سے فہم ورضا وتحمل نصیب ہو جاتے ہیں۔ردِّ قبول من جانب اللہ ہے : اس میں اسباب واکتساب کا دخل نہیں۔کوئی عمل پاس نہ ہونے کا خیال : یہ اعتقاد کہ میرے پاس کوئی عمل نہیں، کیا تھوڑا عمل ہے۔عقلی تفویض وذہنی تجویز کا جمع ہونا : عقلی تفویض ذہنی تجویز سازیوں اور ان کے لیے عملی دوا دوش کے ساتھ بھی جمع ہوسکتی ہے، لیکن دو شرط سے: ایک وہ تجویزیں مشروع ہوں، دوسرے اگر وہ تجویزیں ناکام ہوں تو اعتقاداً اس ناکامی کو خیر سمجھے، گو اس کے ساتھ غیر اختیاری ضیق بھی ہو تو وہ اس کے منافی نہیں، حضورﷺ کے لیے اس غیر اختیاری ضیق کو ثابت فرمایا ہے: {وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُوْلُوْنَلا} [الحجر: ۹۷]، اور اختیاری ضیق سے نہی فرمائی ہے: {وَلَا تَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ} [النحل: ۱۲۷]، اور اس سے حضور اقدسﷺ سے اختیاری ضیق کے وقوع کا تو ہّم نہ کیا جاوے، کیوں کہ نہی کا تعلق ماضی سے نہیں ہوتا، مستقبل سے ہوتا ہے۔قدرتِ حقیقی پر نظر ہر عمل میں ہمت دلانے کے لیے کافی ہے : چوں کہ قدرتِ حقیقی کی نسبت تمام مقدورات کے ساتھ یکساں ہے، اس لیے ان کی توفیق سے استعانت کرکے ہر عملِ مطلوب کی ہمت کرنا چاہیے اور تیسیر کا ان ہی سے سوال کرنا چاہیے، اگر نباہ نہ ہوگا ندامت اور استغفار کر لیں گے۔ایک درجہ اجمال فی الطلب کا ہے : کہ اعتدال کے ساتھ جس میں نہ ذلّت ہو نہ تعب، مصالحِ حالیہ یا استقبالیہ پر نظر کرکے سعی کی جائے، یہ نہ مذموم ہے، نہ سلف کے خلاف اور ایک درجہ مبالغہ کا ہے جس میں محذوراتِ مذکورہ ہوں یا دوسرے محذورات، جیسے ایسا انہماک جس سے ضروریاتِ دُنیویہ یا دینیہ مختل ہونے لگیں، غفلت کا غلبہ ہو جاوے، یہ اگر معصیت بھی نہ ہو مگر مفضی الی المعصیت یا سنت سے بعید ضرور ہے۔انتطار مُسبّب الاسباب سے مستقل مطلوب ہے : لیکن جب غرض تدبیر کی محمود ہو اس کے لیے جاننے والوں سے مشورہ کرنا، خود بھی کچھ کام کرنا، کام لینا، قیودِ مذکورہ کے ساتھ (کہ نہ تعب ہو، نہ ذلّت ہو، نہ انہماک) غلو نہیں ہے۔ چناں چہ تجارت کی ترغیب سنّت میں وارد ہے جس کا حاصل نموِّ مال کی تدبیر ہے۔دُعا کی حقیقت : ہم کو قدر کا علم نہیں، اس لیے اپنے رعم میں جو مصلحت ہو اس کے مانگنے کی اجازت ہے، اگر قدر اس کے خلاف ہوگی اس پر راضی رہنے کا حکم ہے، رہا اصرار اس کا تو حکم ہے: إن اللّٰہ یحب الملحین في الدعاء اور اس کا راز یہ ہے کہ