انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے بسااوقات طبیعت کھانے پینے سے رُک جاتی ہے، قلب کو اگر اس سے دوسری جانب متوجہ کیا جاوے تو متوجہ نہیں کرسکتا اور غصہ کے بعد ندامت ہوتی ہے اور طبیعت اس کے لیے بے قرار ہوتی ہے کہ کسی طرح یہ شخص جس پر غصہ ہوا جلد راضی ہوجاوے۔ فرمایا: جس غصہ کے آثار معاصی ہوں وہ واجب العلاج ہے اور جو آثار یہاں تحریر فرمائے ہیں وہ معاصی نہیں، لہٰذا واجب العلاج نہیں، البتہ چوں کہ اس سے طبعی کلفت اور ضرر ہوتا ہے، اس حیثیت سے اس کی تدبیر کرنا چاہیے، مگر یہ تدبیر بتلانا مصلحِ دین کا کام نہیں، ہر تجربہ کار بتلا سکتے ہے۔ سب سے اچھی تدبیر یہ ہے کہ اس مغضوب علیہ کے پاس سے فوراً جدا ہوجاوے اور فوراً کسی ایسے شغل میں لگ جاوے جس سے فرحت ہو۔حال : اور جس غصہ کے آثار معاصی ہوں، ان آثار سے اور ان کے علاج سے بھی متنبہ فرمایا جاوے۔ تحیریر فرمایا: ایسے غصہ کے وہ آثار اختیاری ہوں گے کیوں کہ معصیت کوئی غیر اختیاری نہیں۔ جب اختیاری ہیں تو اس سے رکنا بھی اختیاری ہے اور اصل علاج بھی کف ہے، لیکن اس کف کی اعانت کے لیے اُمورِ ذیل مفید ہیں: ۱۔ معاصی پر جو وعید ہیں ان کا استحضار۔ ۲۔ اپنے ذنوب وعیوب یاد کرکے یہ سوچنا کہ جس طرح میں اپنے لیے یہ پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو معاف فرماوے، اسی طرح مجھ کو چاہیے کہ اس شخص کو معاف کردوں اور ایک تدبیر مشترک وہی ہے جو پہلے عرض کی گئی کہ مغضوب علیہ کے پاس سے فوراً جدا ہو جاوے۔حَسد کا علاج : جس پر حسد ہوتا ہے اس کے ساتھ احسان واکرام کا معاملہ کرنا۔ یہ ایک مختصر اور مؤثر تدبیر ہے۔ اُمید ہے کہ مفصل تدبیر کی حاجت نہ ہوگی۔ اگر کسی عارض سے اکرام واحسان اس شخص سے جس پر حسد ہوتا ہے دشوار ہو مثلاً: وہ شخص بالفعل پاس موجود نہ ہو بلکہ کہیں دُوردراز مسافت پر ہو یا اس سے تعارف نہ ہو یا ایسا عالی قدر ہو جس سے اکرام واحسان کرنے کی ہمت نہ ہو، تو ایسی صورعت میں مجمع میں اس کی خوبیاں بیان کی جاویں۔ریا کا علاج : بسا اوقات ریا کے اندیشہ سے عمل بھی چھوڑ دیتا ہوں۔ فرمایا: ایسا نہ کیا جاوے۔ بس اتنا کافی ہے کہ قصداً ریا نہ ہو، اس سے زیادہ کا انسان مکلف نہیں۔معیارِ قساوت : فرمایا کہ ایک تاثر طبعی ہے، ایک تاثر عقلی یا اعتقادی وعملی۔ اول کا فقدان قساوت نہیں، ثانی کا فقدان قساوت ہے۔ بس یہ معیار ہے۔مواظبت علی الاعمال : فرمایا کہ مواظبت علی الاعمال سے خود ترقی ہوجاتی ہے گو اورادِ زائد نہ ہوں۔تعلق ومحبت : دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت سلّمہ کے ساتھ تعلق ومحبت زیادہ کریں اور اس زیادتِ تعلق کے لیے کوئی