انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جسے کسی سے مناسبت نہ ہو اس کا طریقہ نجات : فرمایا کہ ایسا شخص جس کو کسی سے مناسبت نہ ہو، ضروری احکام کا علم حاصل کرتا رہے خواہ مطالعہ سے، خواہ اہلِ علم سے پوچھ پوچھ کر اور سیدھے سیدھے نماز روزہ کرتا رہے اور جو امراضِ نفس اس کو اپنے اندر محسوس ہوں ان کا علاج جہاں تک ہوسکے اپنی سمجھ کے مطابق بطورِ خود کرتا رہے اور جو موٹے موٹے گناہ ہیں ان سے بچتا رہے اور بقیہ سے استغفار کرتا رہے اور دعا بھی کرتا رہے کہ اے اللہ! ان کا بھی مجھے احساس ہونے لگے اور ان کے معالجات بھی میری سمجھ میں آنے لگیں، اگر مجھ میں سمجھنے کی استعداد نہ ہو تو بلا اسباب ہی محض اپنے فضل سے ان عیوب کی اصلاح کر دے، اس سے زیادہ کا وہ مکلف نہیں۔قوّتِ فکریہ : فرمایا کہ قوتِ فکریہ ہی سے تو انسان انسان ہے، انسان اور حیوان میں بس یہی تو فرق ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے قوتِ فکریہ عطا فرمائی ہے اور حیوان کو نہیں۔ انسان کو احتمالات سوجھتے ہیں اور حیوان کو نہیں۔ علما نے تو انسان کی یہ تعریف کی ہے کہ وہ ایک حیوانِ ناطق ہے، لیکن میرے نزدیک انسان کی یہ تعریف ہونی چاہیے کہ وہ ایک حیوانِ متفکّر ہے۔ غرض جو انسان اپنی قوتِ فکریہ سے کام نہ لے اور احتمالات نہ سوچے وہ انسان نہیں حیوان بصورتِ انسان ہے، جیسے بن مانس اور جل مانس ہوتے ہیں۔اُستاد کی عظمت ہونی چاہیے : ایک طالبِ علم جو پانی پت سے خانقاہ میں قرآن کی تعلیم کے لیے آیا تھا اس سے فرمایا کہ اپنے اُستاد سے اجازت لے کر آئے ہو؟ اُن کو ناراض کرکے تو نہیں آئے؟ کہا: ان سے اجازت لے کر آیا ہوں۔ فرمایا کہ ان کی اجازت کا خط منگوا سکتے ہو؟ کہا: جی ہاں! منگوا سکتا ہوں۔ فرمایا: اچھا ان کا خط اس مضمون کا کہ ہاں یہ میری اجازت سے گئے ہیں، منگوا دو؟ پھر فرمایا کہ اُستاد کی اجازت اس لیے منگوائی ہے کہ اپنے افعال واعمال میں آزاد نہ ہوں جو کام کریں اپنے بڑوں سے پوچھ پوچھ کر کریں، نیز اساتذہ کی عظمت بھی قلب میں پیدا ہو۔سالک مبتلائے قلت ِ فکر واعجابِ نفس سے خطاب : ایک صاحب نے جن کو حضرت والا سے پُرانا تعلق تھا حاضر خانقاہ ہوکر بزریعہ عریضہ عرض کیا کہ میں نے مواعظ کا بھی مطالعہ کیا، رسالہ تبلیغِ دین بھی دیکھا، لیکن مجھے تو اپنے عیوب ہی نظر نہیں آتے ہیں، اس غرض سے کہ مجھے اپنے عیوب نظر آئیں حضرت کی خدمت میں رہنا بھی چاہتا ہوں، لیکن بال بچوں کا نفقہ میرے ذمہ واجب ہے اور میں مزدوری پیشہ آدمی ہوں، اس لیے قیام کی صورت بھی مشکل معلوم ہوتی ہے؟ اس پر حضرتِ والا نے تحریر فرمایا کہ میرے پاس رہنے سے تو کوئی زائد بات پیدا نہ ہوگی، کیوں کہ مجھ کو تو کسی کے عیوب کی تلاش نہیں اور تم کو اپنے عیوب نظر آتے نہیں تو ایسی حالت میں رہنا نہ رہنا برابر ہے اور یہ بھی تحریر فرمایا کہ جب تمہیں اپنے عیوب نظر ہی نہیں آتے تو تم معذور ہو، بس دعا کیا کرو۔