انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبادت کو لفظ سوال سے جو تعبیر کیا گیا ہے، اس میں نکتہ یہ ہے کہ مخلوق عبادت کرکے کچھ ہم پر احسان نہیں کرتی، بلکہ اپنا ہی بھلا کرتی ہیں کہ صورت سوال پیدا کرکے کچھ ہم سے لے لیتے ہیں، دوسرے اس میں اس پر بھی تنبیہ ہے کہ عبادت کے اندر سوال کی شان ہونا چاہیے اور ظاہر ہے کہ سوال میں صورت بھی عاجزانہ ہوتی ہے، دل میں بھی تقاضہ اور طلب ہوتا ہے اور جس سے سوال کرتے ہیں اس کی طرف آنکھیں بھی لگی ہوتی ہیں، دل بھی ہمہ تن متوجہ ہوتا ہے کہ دیکھیے درخواست کا کیا جواب ملے تو یہی شان عبادت میں ہونا چاہیے، پس اس سے تکمیلِ عبادت کا طریقہ بھی معلوم ہوگیا کہ سوال کی حقیقت عبادت ہے اور صورتِ دعا ہے۔تشریعی سہولت کا بیان : ارشاد: تشریع میں دیکھیے کہ سب سے زیادہ ضروری ایمان ہے اس میں اس قدر سہولت ہے کہ عمر بھر میں ایک بار کلمہ شریف کا اعتقاد کر لینا اور زبان سے کہہ لینا کافی ہے۔ البتہ کسی وقت پھر اس کی ضد کا اعتقاد واظہار نہ ہو گو ہر وقت اس اعتقاد کا استحضار اور تکرارِ اظہار مکمل ایمان ہے جس سے درجات میں ترقی ہوگی، باقی نجاتِ مطلقہ کو موقوف علیہ نہیں۔ بلکہ بعض کا قول یہ ہے اور وہی صحیح بھی ہے کہ محض تصدیق قلبی عند اللہ ایمان معتبر ہے مگر باوجود قدرت کے عدمِ اظہارِ معصیت ہے جس کا گناہ ہوگا اور عند الناس یہ شخص احکام ظاہرہ میں کافر ہوگا یعنی نہ اس کے جنازہ کی نمازیں پڑھیں گے، نہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کریں گے مگر عند اللہ یہ شخص مومن ہے گو عاصی بھی ہے لیکن ایمان عند اللہ کے لیے صرف تصدیقِ قلبی کافی نہیں، بلکہ یہ بھی شرط ہے کہ اماراتِ تکذیب سے احتراز کیا جاوے، مثلاً القاء مصحف فی القازدرہ، ایذائے رسول، مقاتلہ مسلمین وغیرہ۔طریقۂ تکمیل صوم : ارشاد: تکثیرِ ذکر بجالتِ صوم موجبِ کمالِ صوم ہے۔مسلمانوں کے افلاس کی وجہ : ارشاد: کافر تو دنیا ہی کو جانتا ہے، آخرت کو نہیں مانتا، اس لیے وہ دنیا کا حریص نہ ہو تو اور کس چیز کا حریص ہو، بخلاف مسلمان کے کہ وہ آخرت کو بھی مانتا ہے اس لیے وہ دنیا کا زیادہ حریص نہیں ہوتا، اسی لیے مسلمانوں میں افلاس زیادہ ہے کیوں کہ ان کو فکرِ کسب نہیں ورنہ کیا مسلمان کو کمانا نہیں آتا۔ خواصِ ایمان: ارشاد: ایمان کا خاصہ ہے کہ خوراک کو کم کر دیتا ہے، حرصِ مال بھی کم ہو جاتی ہے، نیز محبتِ دنیا کو سوختہ کر دیتا ہے۔حاجی صاحب ؒ کے سلسلہ میں اتباعِ سنت زیادہ ہے : ارشاد: اس زمانہ میں صوفیہ کے جس قدر سلاسل ہیں، قریب قریب سب بدعات میں مبتلا ہیں، صرف حاجی صاحب ؒ کا سلسلہ ہی ایسا ہے جو اتباعِ سنّت کے ساتھ ممتاز ہے اور حاجی صاحب ؒ کے خدام میں جو مبتدعین تھے، اُن سے سلسلہ ہی نہیں چلا، یہ بھی اس کی دلیل ہے کہ وہ حاجی صاحب ؒ کے