انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ب) اور نہ معاصی سے طبیعت میں نفرت ہے۔ تحریر فرمایا: طبعی یا قصدی استحضار سے۔ (ج) بلکہ بسا اوقات طاعاتِ واجبہ مخلوق کے خوف سے اور ان کے طعن ولعن کے ڈر سے ادا ہوتی ہے۔ فرمایا: یہ تو ریا ہے۔ (س) اور طاعات کی طرف طبعی رغبت ہوتی ہے اور نہ قصدی استحضار سے اور ایسے ہی معاصی سے نفرت۔ فرمایا: رغبت ونفرت طبعیہ غیر مطلوب ہے، رغبت ونفرت اعتقادی کافی ہے اور یہی مامور بہ ہے، اس کے مقتضا پر بار بار عمل کرنے سے اکثر طبعی رغبت ونفرت بھی ہوجاتی ہے، اگر نہ ہو تو بھی مضر نہیں۔ (ص) قساوت سے مقصود بندہ کا یہ ہے کہ جیسے بعض لوگوں کو دیکھا گیا کہ حالتِ صلوٰۃ میں رونے لگتے ہیں، قرآن شریف پڑھنے میں رونے لگتے ہیں۔ وعظ میں وعید کے مضامین سُن کر رقیق القلب ہوکر گریہ وبُکا میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ احقر کو نہ نماز میں رونا آتا ہے، نہ قرآن پڑھنے سُننے سے رقتِ قلب ہوتی ہے۔ یہ حالت اگر غیرِ محمود ہے تو حضرت والا اس کے لیے علاج ارشاد فرماویں۔ فرمایا: یہ اُمور غیراختیاریہ ہیں اور ایسے امور میں غیرِ محمود کا تعلق ہی نہیں ہوتا۔شکر کی حقیقت : جو حالت طبیعت کے موافق ہو، خواہ اختیاری ہو یا غیراختیاری، اس حالت کو دل سے خدائے تعالیٰ کا عطیہ اور نعمت سمجھنا اور اس پر خوش ہونا اور اپنی لیاقت سے اس کو زیادہ سمجھنا اور زبان سے خدا تعالیٰ کی تعریف کرنا اور اس نعمت کو جوارح سے گناہوں میں نہ استعمال کرنا، یہ شکر ہے۔تحصیلِ شکر کا طریق : اس کی ماہیت کے اجزا سب افعالِ اختیاریہ ہیں، ان کو بہ تکرار صادر کرنا یہی طریقہ تحصیل اور یہی طریقہ تسہیل ہے۔طریق تحصیلِ مراقبہ : زہد۔ اس کی ماہیت قلتِ رغبت فی الدنیا ہے۔ طریق تحصیلِ مراقبہ اس کے فانی ہونے کا اور غیر ضروری کی تحصیل میں انہماک نہ کرنا اور طریقِ تسہیل ہے صحبتِ زاہدین کی اور مطالعہ حالاتِ زاہدین کا۔دُعا اور توجّہات : احقر کو حق تعالیٰ کی ذات بابرکات سے اُمید ہے کہ حضرت کی دُعا اور توجہات سے احقر ناکارۂ خلایق کی اصلاح ان شاء اللہ تعالیٰ ہوجاوے گی۔ جواب تحریر فرمایا ہے کہ میں کیا چیز ہوں، مگر حق تعالیٰ کے فضل ورحمت سے سب اُمید ہے ان شاء اللہ تعالیٰ۔صدق واخلاق : جس طاعت کا ارادہ ہو اس میں کمال کا درجہ اختیار کرنا یہ صدق ہے اور اس طاعت میں غیر طاعت کا قصد نہ کرنا یہ اخلاص ہے اور یہ موقوف ہے مابہ الکمال کے جاننے پر، اسی طرح غیر طاعت کے جاننے پر، اس کے بعد صرف نیت اور عملِ خیر واجر رہ جاتا ہے اور یہ دونوں (نیت وعمل) اختیاری ہیں۔ طیریق تحصیل تو اسی سے معلوم ہوگیا۔ آگے رہا