انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوش گوار دنیا دین ہی کے ساتھ میسر ہوتی ہے : ارشاد: خوش گوار دنیا دین ہی کے ساتھ میسر ہوتی ہے اور یہ دنیا دین کے ساتھ مثل سایہ کے ہے۔ پرندہ کو پکڑ لو سایہ اس کے ساتھ ساتھ ہے اور تنہا سایہ کو پکڑنا چاہو تو یہ ممکن نہیں، پس مسلمانوں کو تو شریعت سے الگ ہو کر دنیوی ترقی نصیب نہیں ہو سکتی۔مجاہدہ کی حقیقت : ارشاد: شریعت نے تو ہم کو مشقت اور پریشانی سے ہر طرح بچایا ہے اس لیے مشقت اور پریشانی میں قصداً پڑنا خلافِ مرضیِ الٰہی ہے اور مجاہدہ نہیں، بلکہ مجاہدہ صرف وہ مشقت اور پریشانی ہے جس میں ہمارے قصد واختیار کو دخل نہ ہو۔حق تعالیٰ کو اعمالِ باطنہ میں بھی یُسر ہی مطلوب ہے !: ارشاد: حق تعالیٰ کو اعمالِ ظاہرہ کی طرح اعمالِ باطنہ میں بھی یُسر ہی مطلوب ہے، عُسر مطلوب نہیں، مثلاً: ذکر میں نیند غالب ہوگئی تو اول تو توجہ الی الذکر سے اس کو دفع کرو، اگر دفع ہوگئی تو سمجھ لو کہ وہ نوم کاذب تھی اور اگر دفع نہ ہو تو پڑ کر سور ہو اور مشقت برداشت کر کے نہ جاگو، ورنہ مرض لگ جائے گا۔ علیکم من الأعمال ما تطیقون، فإن اللّٰہ لا یمل حتی تملوا حدیث بھی ہے۔اصلاحِ قلب کے لیے قطعِ علائق ضروری ہے : ارشاد: اصلاحِ قلب بدون تمام علائق قطع کیے نہیں ہو سکتی اور قطعِ تعلقات سے مراد تقلیل غیر ضروری تعلقات کی ہے اور ضروری تعلقات کی تکثیر مطلق مضر نہیں، مثلاً: اگر ایک کُنجڑا صبح سے شام تک ’’لے لو اَمرود!‘‘ کی صدا لگاتا پھرے تو رائی برابر بھی ضرر نہ ہوگا، نہ نورِ قلب میں کمی آئے گی کیوں کہ یہ ضرورت کی وجہ سے ہے اور اگر ایک دفعہ بھی بے ضرورت کام کیا تو سارا نورِ قلب برباد ہو جائے گا۔تعلقات غیر ضروریہ میں پھنسنا در اصل حظ نفس کے لیے ہے : ارشاد: بعض لوگ تعلقاتِ غیر ضروریہ کو اس لیے اختیار کرتے ہیں کہ ان کو اس میں حظ نفس آتا ہے، ان کا جی چاہتا ہے کہ یہ کام بھی کرلیں وہ بھی کرلیں، مگر اس کا نام ایثار وخدمتِ خلق رکھ لیا ہے، مگر حقیقت میں اپنی خواہشیں پورا کرنے کے لیے ایک بہانہ ڈھونڈ لیا ہے۔حضور ﷺ کے عملِ غالب کی دو قسمیں ہیں : ارشاد: عمل غالب کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ جو وقوعاً کثیر ہو، دوسرے وہ جو مقصوداً کثیر ہو گو عملاً قلیل ہو، جیسے تراویح کی نماز گو عملاً سوائے چند راتوں کے حضور ﷺ کے ساتھ تراویح پڑھنا ثابت نہیں، مگر احادیث کے اندر غور کرنے سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے عذر کی وجہ سے اس پر مواظبت نہیں فرمائی، لیکن مواظبت آپ کو مطلوب ضرور تھی۔دل کے تباہ ہونے کی علامتیں : ارشاد: مبصِر شیخ یہ ادراک کر لیتا ہے کہ تمہارے فعل کا منشا حظِ نفس ہے یا اتباعِ سنت، وعظ کر کے دل خوش ہو، تعلقاتِ ماسویٰ اللہ میں دل پھنسا ہو، یک سوئی سے کورا ہو، نماز پڑھنے میں حظ نہ آتاہو، ہاں وعظ