انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تحقیق: یہ ہے وقت مجاہدہ ثانیہ کا بعد فراغ مجاہدہ اولی کے اور یہی ہے جس کے نہ جاننے سے ایک سالک واصل کو شبہ رجعت کا ہوجاتاہے اور بعض اوقات مایوس ہوکر نوبت تعطل کی آجاتی ہے حالاں کہ یہ کمال سلوک کے لوازمِ عادیہ سے ہے حقیقت اس کی یہ ہے کہ ابتدا میں جوش کی زیادتی سے امورِ طبعیہ مغلوب ہوجاتے ہیں، توسط یا انتہا میں جوش کم ہوجانے سے وہ امورِ طبعیہ پھر عود کرتے ہیں، کیوں کہ ان کا زوال نہیں ہوتا صرف مغلوب ہوگئے تھے اس عود کے وقت پھر مجاہدہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس مجاہدہ میں تعب وکشاکشی کم ہوتی ہے لرسوخ التہذیب في النفس مگر عزم وتوجہ وہمت وضبط کی حاجت ہوتی ہے۔استعمالِ لذائذ میں گھر کا خیال آنا : خیال: اگرکسی قوت کی چیز کھانے کی نیت کرتاہوں تو دو خیال پیدا ہوتے ہیں: ایک تویہ کہ خدا جانے گھر والے کس طرح ہوں، اور دوسرے یہ کہ دل میں ندامت ہوتی ہے کہ اللہ کی نعمتیں تو پیشتر سے کھارہا ہے اس میں تونے کیا کردیا، اور آیندہ تو کیا کرے گا۔تقویت بھی تداوی میں داخل ہے : تحقیق: یہ ایک حالتِ محمودہ کا غلبہ اور مبارک حالت ہے عملدر آمد اس میں یہ چاہیے کہ جس چیز سے محض لذت مقصود ہو وہاں اس حال کے مقتضا پر عمل کیجیے اور جہاں تداوی یا تقویت کی ضرورت ہو وہاں بہ نسبت حال کے امر شرعی مستحب تداوی پر عمل افضل ہے اور تقویت بھی داخلِ تداوی ہے۔نماز سے طبیعت کے بھاگنے کا علاج : حال: نماز سے دل بھاگتا ہے یہاں تک کہ چند وقت کی نماز بھی جاتی رہتی ہے۔ تحقیق: علاج اس کا یہ ہے کہ (۱) طبیعت پر زور ڈال کر نفس کی اس بات میں مخالفت کرنا۔ (۲) کسی معین وقت پر بیٹھ کر مراقبہ موت کرنا۔ (۳) احقر کے مواعظ علی التواتر مطالعہ کرنا۔علاج بلائے دیر درماں: حال : ایک شخص نے لکھا کہ اصلاح کی تین صورتیں ہیں: عمل، دعا، عرضِ حال۔ عمل چوںکہ تابع ہے عزم کے اور میں عزم کو اختیاری نہیں سمجھتا بلکہ اس کو بھی مخلوق سبحانہ جانتاہوں، اس لیے عمل تو یوں صفر ہے، رہی دعا مجھے یا دنہیں پڑتا کہ میری دعا کبھی قبول ہوئی ہو، جو دعائیں سراسر نافع ہیں وہ بھی مقبول نہیں ہوئیں، جیسے دعا توفیق اعمالِ صالحہ وغیرہ، اس لیے دعا کرتے ہوئے بجائے غلبۂ رجا قبول کے جھجھک طبیعت میں پیدا ہوتی ہے۔ اب رہی عرضِ حالت وہاں یہ خیال ہوتاہے کہ طبیب کاکام نسخہ بتلانا ہے ادھر اپنی طبیعت کو ٹٹولتا ہوں تو نسخہ کو اگلتی ہے، اس لیے مجھے کوئی راستہ رہائی کا نظر نہیں آتا۔ تحقیق: (۱) آپ میرے کہنے سے تقلیداً ہی معمولاتِ متعلقہ اذکار واشغال کو جاری رکھیے خواہ دل لگے یا نہ لگے، اثر ہو یا نہ ہو، خواہ دوام ہوسکے یا نہ ہوسکے، جس روز بھی ہوجائے اور جس قدر بھی ہوجائے ہرگز ہرگز نہ چھوڑیں۔