انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں نے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ کو لکھا، حضرت نے جواب میں فرمایا کہ ایسے امور میں زیادہ کاوش نہیں کرنا چاہیے۔ لوگ بدنام کرتے ہیں۔ اور عید کے روز سوئیوں کے پکانے کو کوئی عبادت اور دین نہیں سمجھتا جس سے بدعت کا شبہ ہو۔تکدّر معلم کا نتیجہ : فرمایا کہ یہ سِم قاتل ہے کہ معلم کو مکدر کیا جاوے، اس حالت میں خاک نفع نہیں ہوتا، بلکہ نفع بھی برباد ہو جاتا ہے۔عقل کی ضرورت : فرمایا کہ اتفاق کے لیے عقل کی ضرورت ہے، عقل سے کام لو، یہ تعویذ کا کام نہیں۔اصل چیز یہی احکام ہیں : فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے اور اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے قلب میںدین کی محبت اور عظمت پیدا فرما دی، حق کے قبول کرنے میں اپنی کوئی مصلحت نظر میں نہیں رہتی اور ہماری مصلحت ہے ہی کیا چیز۔ اصلی مصلحت تو احکامِ شرعیہ ہی کی ہے اور اصل چیز یہی احکام ہیں اور ہم محض اس کے تابع ہیں۔خلاصہ تعلیمِ انگریزی : فرمایا اس منحوس تعلیم انگریزی کا یہ اثر ہے کہ اس میں بجز کبر کے اور کچھ نہیں، آپ کو بڑا سمجھتے ہیں، دوسروں کو چھوٹا سمجھتے ہیں، یہ خلاصہ ہے اس تعلیم انگریزی کا۔اہلِ تشیح کی درخواستِ بیعت کا جواب : بعض شیعوں نے بیعت کی درخواست کی، میں سوچ میں پڑا کہ بدونِ تشیع چھوڑے بیعت کیسے ہوسکتی ہے اور تشیع کے چھوڑنے کو خصوص جب کہ میں اس درخواست کو محض رعایتِ مہمانداری سمجھتا ہوںکیسے کہوں، آخر میں نے کہا کہ بیعت کے کچھ شرائط ہیں جو اس جلسہ میں مفصل بیان نہیں ہوسکتے، اس کی مناسب صورت یہ ہے کہ جب میں وطن پہنچ جاؤں، اس وقت آپ مجھ سے خط وکتابت فرمائیں، میں جواب میں شرائط سے اطلاع دوں گا اور خیال دل میں یہ تھا کہ اگر ان لوگوں نے وطن پہنچنے کے بعد لکھا تو یہ جواب دوں گا کہ اس طریق میں نفع کے لیے مناسبت شرط ہے بدونِ مناسبت نفع نہیں ہوسکتا اور اختلافِ مذہب ظاہر ہے کہ مناسبت کی ضد ہے تو نفع کی کیا ضرورت ہے، خلاصہ یہی نکلتا ہے کہ سنّی ہو جاو تو بیعت ہوسکتے ہو۔تقلید وبیعت کا فرق : ایک شیعہ نے سوال کیا کہ تقلید اور بیعت میں کیا فرق ہے؟ فرمایا کہ تقلید کہتے ہیں اتباع کو، اور بیعت کہتے ہیں مجاہدہ اتباع کو۔کسی کے قلب کی گرانی گوارا نہیں : فرمایا کہ مجھ کو کسی طرح یہ گوارا نہیں کہ ایک منٹ، ایک سیکنڈ کے لیے بھی میری وجہ سے کسی کا قلب گرانی میں مشغول رہے۔