انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاگنا چاہتے ہوں ان کے پاس ذکر بالجہر کی اجازت ہے۔درود نہ پڑھنے پر حضور ﷺ کی خفگی کی وجہ : ارشاد: جو حضورﷺ کا نام مبارک سن کر درود نہ پڑھے آپ نے اس شخص کو بدعا دی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور ﷺ کے نام پر درود نہ پڑھنے سے چوںکہ اللہ تعالیٰ کا غصہ اس شخص پر ہوتاہے اس لیے آپ نے امت کو خدا تعالیٰ کے غضب سے بچایا ہے۔ پس وجہ اس بدعا کی شفقت ہے نہ کہ خود غرضی۔مقاصد میں تومشقت موجبِ اجر ہے اور طریق میں نہیں : ارشاد: مقاصد میں تو مشقت موجبِ اجر ہے اور طریق میں نہیں۔ مثلاً: ذکر مقصود ہے تو نفسِ ذکر میںجو مشقت ہو جیسے دو ہزار کی جگہ چار ہزار دفعہ ذکر کیاجائے یہ مشقت موجبِ اجر ہے اور ایک مشقت یہ ہے کہ خاص آواز اور خاص ہیئت سے ذکر کیا جائے،سو یہ محض طریق ہے اس میں مشقت باعثِ اجر نہیں۔ذکر میں جہر کا ثبوت اور مصالح : ارشاد: اگر مقصود نفس ذکر ہواور جہر اعتدال سے ہو اور یہ مصلحت دفع خواطر وحصولِ جمعیت وسکونِ قلب ہو تو وہ بدعت نہیں بلکہ ایسا جہر شریعت سے ماذون فیہ بلکہ حدیث میں وارد ہے، چناںچہ حدیث تعجبون إلی بالدعاء سے جہر کا ثبوت ہورہاہے۔اسم ذات کا مقصود مدلول کا رسوخ فی القلب ہے اس لیے بحکمِ ذکر ہے : ارشاد: محققین صوفیہ نے اس راز کو سمجھا کہ اللہ اللہ کرنا گو ذکر نہیں مگر مقصود کے لیے تیار ہونا ہے اس واسطے بحکم ذکر ضرور ہے اور اصلی مقصود اس ذکر سے اس کے مدلول کا رسوخ فی القلب ہے اور قاعدہ ہے کہ رسوخ کے لیے تکرار مؤثر ہوتاہے اور اس کے لیے تجربہ کافی ہوتاہے۔یہ ضروری نہیں کہ رسوخ کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جائے وہ طریقہ سنت سے ثابت ہو۔ذکرمیں صدق وخلوص کا طریقہ : ارشاد: محققین کا قول ہے کہ حق تعالیٰ کے صفات وکمالات خود ایسے ہیں کہ اس کاکمال اس کو مقتضی ہے کہ ان کی طرف توجہ کی جائے اوران کی یاد دل میں بسائی جائے کسی وقت ان سے غافل نہ ہو، اگرچہ وہ ہماری طرف توجہ بھی نہ فرمائیں، اگرچہ ہمارے ذکر پر کوئی ثمرہ عاجلہ مرتب نہ ہو، چہ جائیکہ ایک دوسرا مقتضی بھی موجود ہے یعنی ان کا بندے کی طرف توجہ فرمانا، چناںچہ ارشاد ہے: فاذکروني اذکرم ، من تقرب إلي شبرا تقربت إلیہ ذراعا إلخ۔ بلکہ بغیر تمہاری توجہ کے توجہ فرماتے ہیں، چناںچہ ارشاد ہے: إن لربکم في دہرکم نفخات (توجہات) ألا فتعرضولہا۔ یعنی تمہارے ربّ وقتاً فوقتاً تمہاری طرف توجہ فرماتے رہتے ہیں اس لیے تم کو ان کی طرف دائمی توجہ رکھنا چاہیے۔رسوخ ذکر کا اعلی درجہ اور اس کے تحصیل کا طریقہ : ارشاد: رسوخ ذکر کا اعلی درجہ یہ ہے کہ ذات بحث کا تصو ر