انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اطلاع اس شخص سے دل میں کدورت بلکہ حرارت پیدا ہوجاتی ہے۔ تہذیب: یہ دونوں کیفیتیں انفعال ہیں اور انفعالات غیر اختیاری ہوتے ہیں اور غیر اختیاری پر ذم واثم نہیں، البتہ ان کے مقتضیات کہ اس کی غیبت کرنے لگے، اس کو ایذا پہنچانے لگے ومثل ذلک۔ یہ افعال ہیں اور افعال اختیاری ہوتے ہیں اور ان میں سب بعض پر ذم واثم بھی ہوتاہے۔ پس جب کیفیاتِ انفعالیہ حادث ہوں ان کے مقتضیاتِ فعلیہ پر عمل نہ کیا جائے اور ان کے ازالہ کی دعا کی جائے تاکہ مفضی الی الافعال نہ ہوجائیں اور اپنے عیوب وذنوب کا استحضار کیا جائے تاکہ اس کا جزم ہوجائے کہ میں اس شخص کی بدگوئی سے بھی زیادہ کا مستحق ہوں اور افعال پر عقوبت کا بھی استحضار کیا جائے تاکہ داعیہ افعال کا مضمحل ہوجائے اور ایک ہفتہ کے بعد پھر اطلاع دی جائے۔غیبت کی معافی کا طریقہ : تہذیب: اگرکسی کی غیبت ہوگئی تو استغفار کے ساتھ مغتاب سے بھی معافی مانگنے کی ضرورت ہے لیکن تفصیل غیبت کی اس کو بتلانا اس کو ایذا دینا ہے، اس لیے اجمالاً یوں کہنا کہ میرا کہا سنا معاف کرو، کافی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کے سامنے غیبت کی تھی ان کے ساتھ ان کی مدح وثنا بھی کرو اور پہلی بات کا غلط ہونا ثابت کردو اور اگر وہ بات غلط نہ ہو سچی ہو تو یوں کہہ دو کہ بھائی! اس بات پر اعتماد کرکے تم فلاں شخص سے بدگمان نہ ہونا، کیوں کہ مجھے خود اس پر اعتماد نہیں رہا، یہ توریہ ہوگا۔ کیوں کہ سچی بات پر بھی اعتمادِ قطعی بدون وحی کے ہو نہیں سکتا۔ اور اگر وہ شخص مرگیا ہو جس کی غیبت کی تھی تو اب معاف کرانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے دعا واستغفار کرتے رہو یہاں تک کہ دل گواہی دے دے کہ اب وہ تم سے راضی ہوگیا ہوگا۔غیبت مباح کی صورت : تہذیب: اگر دینی ضرورت ہو توپھر غیبت بھی مباح ہے جیسے محدثین نے رواۃِ حدیث پر جرح کی ہے۔ اگر دینی ضرورت نہیں بلکہ محض نفسانیت ہی نفسانیت ہے تو اس صورت میں امر محقق کا بیان کرنا بھی غیبتِ محرمہ ہے اور بلا تحقیق کوئی بات کہی جائے تو بہتان ہے۔ کذب کا مدار تحقیقِ کذب پر نہیں بلکہ عدمِ تحقیقِ صدق پر ہے۔غیبت سے حسی تکلیف ہوتی ہے : تہذیب: غیبت میں نہ معلوم لوگوں کو کیا مزا آتا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے اپنا جی خوش کرلیتے ہیں پھر اگر اس کو خبر ہوگئی اور اس سے دشمنی پڑ گئی تو عمر بھر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتاہے اور اگر ذرا دل میں حس ہو تو غیبت کرنے کے ساتھ ہی قلب میں ایسی ظلمت پیدا ہوتی ہے جس سے سخت تکلیف ہوتی ہے جیسے کسی نے گلا گھونٹ دیا ہو۔غیبت کا مفسدہ : تہذیب: غیبت کا ضرر اور مفسدہ یہ ہے کہ اس سے افتراق پیدا ہوتا ہے اور افتراق سے مقدمہ بازی، لڑائی جھگڑا سب کچھ ہوتے ہیں اور اتفاق کے اندر جو مصالح ومنافع ہوتے ہیں افتراق کی صورت میں ان سے بھی محرومی