انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عہدوں سے مسلمانوں کا دست بردار ہو جانا بھی بہت سی مصالح کے خلاف معلوم ہوتا ہے۔ کیا ایسوں سے اس باب میں چشم پوشی کی جائے۔ مگر جب خود ہی استفسار کریں تو بجز اس کے کیا کہا جاسکتا ہے کہ ہاں عالی ہمتی کا مقتضا بالکلیہ اس عہدہ سے علیحدہ ہو جانا ہے کیوں کہ: زند عالم سوزرا با مصلحت بینی چہ کار ارشاد: چشم پوشی اظہارِ حقیقت سے کرنا اس کی تو کوئی وجہ نہیں، خصوصاً جب وہ خود استفسار کریں البتہ اگر ان پر حقیقت پہلے سے ظاہر ہو تو پھر اظہار واجب نہیں لیکن اشتراط میں تسامح کرنا اس طور پر کہ اگر سب امراض زائل نہ ہوں، بعض کا ہی زائل ہو جانا غنیمت ہے، مضائقہ نہیں۔ایمانِ حاصل پر جب تک اس کی ضد طاری نہ ہو، وہ حاصل ہے : ارشاد: ایمانِ حاصل پر جب تک اس کی ضد طاری نہ ہو، وہ حاصل ہے، ہر وقت اس اعتقاد کا استحضار شرط نہیں۔ جب وہ حاصل ہے تو اس کے سب لوازمات نجات وغیرہ اس پر مرتب ہوں گے۔ دلیل اُس کی یہ ہے کہ کسی چیز سے ذہن کا خالی ہونا مستلزم اس چیز کی نفیٔ ذات یا صفات کو نہیں۔سالک کے واجبات : ارشاد: سالک کے لیے بزرگوں کی اطاعت وادب اور علم اور لباس میں سادگی اور ترکِ وضع اہلِ باطل کی ضروری ہے۔حکم گناہ تاخیرِ حج : ارشاد: حدیث میں ہے: من أراد الحج فلیعجل جو حج کا قصد کر لے اس کو جلدی کرنا چاہیے، ہمارے ائمہ تصریح کرتے ہیں کہ حج میں تاخیر کرنے سے ایک دو سال تک تو گناہِ صغیرہ کا گناہ ہوتاہے اور اس کے بعد اِصرار میں داخل ہوکر گناہِ کبیرہ ہو جاتا ہے مگر جب حج کر لے گا تو یہ تاخیر کا گناہ بھی معاف ہو جائے گا۔ کیوں کہ اس میں گناہ اسی لیے تھا کہ فوت کا خطرہ تھا۔خطرۂ حج اور اس کا علاج : ارشاد: حضرت مولانا محمد قاسم ؒ صاحب کا قول ہے کہ حجرِ اسود کسوٹی ہے۔ اس کے چھونے سے انسان کی اصلی حالت ظاہر ہو جاتی ہے۔ اگر واقعی فطرتاً صالح ہے تو حج کے بعد اعمالِ صالح کا غلبہ اس پر ہوگا اور اگر فطرتاً طالع ہے محض تصنع سے نیک بنا ہوا ہے تو حج کے بعد اعمالِ سیئہ کا غلبہ ہوگا، اس لیے حاجی کی حالت خطرناک ہے اور اس خطرہ کا علاج یہ ہے کہ حاجی زمانۂ حج میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اصلاحِ حال کی خوب دعا کرے اور دل سے اعمالِ صالح کے شوق کی دعا کرے اور حج کے بعد اعمالِ صالحہ کا خوب اہتمام کرے۔نااہل کے عہدہ کو تسلیم کرنا اس کی جاہ کی اعانت کرنا ناجائز ہے : ارشاد: جس انجمن کا سیکریٹری نا اہل ہو، اس میں