انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسی تعداد میں کہ نہ بہت سہل ہو نہ بہت گراں، اپنے ذمہ لازم کی جائیں۔ذکر نزدِ مصلی کا حکم : ارشاد: کوئی اگر پاس نماز پڑھتاہو تو اتنا جہر نہ کرے کہ مصلی کو تشویش ہویا دوسری جگہ چلا جائے۔طریقہ ترتیل حافظ کے لیے : حال: ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرتاہوں تو از بر پڑھنا مشکل معلوم ہوتاہے اور میں حافظ ہوں۔ ارشاد: معمول تو حسبِ عادت پڑھتے رہیے کیوں کہ اس قدر جلد تغیر مشکل ہے اور تغیر تک ناغہ نامناسب ہے البتہ روزانہ ایک پارہ یا کم خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھیے، اگر ازبر نہ پڑھا جائے تو قرآن پاس رکھ لیا اور از بر شروع کیا اور جہاں شبہ ہوا دیکھ لیا۔ امید ہے کہ پندرہ روز میں اصلاح ہوجائے گی۔ذکر میں عدمِ لذت انفع ہے : ارشاد: ذکر میں لطف ولذت کا حاصل ہونا ایک نعمت ہے اور نہ ہونا دوسری نعمت ہے جس کانام مجاہدہ ہے، یہ اوّل انفع ہے گو الذ نہ ہو۔موقوف علیہ آثار ذکر : ارشاد: ذکر کا اثر موقوف ہے تقلیلِ کلام، تقلیلِ اختلاط مع الانام وقلت التفات الی التعلقات پر، ان چیزوں کے حصول کے لیے مواعظ کا مطالعہ اور مثنوی کا (گو سمجھ میں نہ آئے) کرنا چاہیے۔طریقہ حصولِ جمعیت : ارشاد: اعمال کا انضباط اور ان پر مداومت چاہیے خواہ کچھ کیفیت ہو یا نہ ہو اس لیے ضروری ہے کہ بیٹھ کر بھی کچھ معمول زیادہ مقدار میں رکھا جائے یہی طریقہ جمعیت حاصل ہونے کا ہے۔ذکر وشغل میں تصور الی السماء کا حکم : ارشاد: ذکر وشغل، تلاوت میں تصور حق تعالیٰ کی جانب بلا تکلف آسمان کی جانب بند ہے تو اس کے دفع کرنے کا قصد بالکل نہ کریں، یہ تصور فطری ہے دفع ہو نہیں سکتا اور کوئی اس سے خالی نہیں۔ لیکن بالقصد ایسا نہ کریں۔ذکر ونماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے : ارشاد: ذکر ونماز میں اگر قلب میں گد گدی معلوم ہو تو یہ حالتِ بسط ہے۔ ذکر میں تو اگر ضبط نہ ہوسکے تو ضبط نہ کرے لیکن نماز میں ضبط رکھے۔نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہیے نہ قلبی : ارشاد: نماز میں نہ ذکر لسانی کرے نہ قلبی، خود توجہ الی الصلوۃ اس میں مطلوب ہے۔ قلب جاری ہونا کوئی اصطلاح فن کی نہیں، مطلوب ذکر میں ملکہ یاد داشت ہے خواہ اس کا کچھ ہی نام ہو۔معمولات کی زیادتی رمضان میں خلافِ دوام نہیں : ارشاد: اگرکوئی رمضان شریف تک کے لیے اپنے معمولات بڑھا لے اور آیندہ دوام کی امید نہ ہو تو یہ خلافِ دوام نہیں۔ کیوں کہ اوّل ہی سے دوام کا قصد نہیں، حدیث میں ہے کہ