انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معلوم ہوا کہ ریاضت سے اخلاق جبلہ زائل نہیں ہوتے، ہاں! مضمحل ہوجاتے ہیں۔عشق ناجائز وبدنگاہی : تہذیب: تحریرِ ذیل جواب ہے ایک مدرس کے خط کا جس کو ایک طالب علم سے محبت ہوگئی تھی اور اس کو دیکھنے کا سخت تقاضا رہتا تھا، اور اس کے اسباق کو اپنے پاس سے الگ کرنا چاہتے تھے اور مہتمِم مدرسہ سے درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ ضرورتِ بالا کی وجہ سے مدرسہ سے میرا ایک گھنٹہ کم کردیا جائے۔عشق ناجائز کا علاج : تہذیب: پیشہ تو ٹھہرا تعلیم کا اور اس میں سابقہ ٹھہرا ہمیشہ اطفال سے اور اطفال غیر متناہی بمعنی لا تقف عند حدِ، سو اگر ایک کی تدبیر کرلی تو قطع نظر دوسرے مفاسد کے جو اس تدبیر میں ہیں مثلاً اپنا اظہارِ حال غیر مربی پر جس کی حدیث میں ممانعت آئی ہے کہ معاصی کے اظہار سے منع کیا گیا ہے اور مقدماتِ معاصی بھی ایسے احکام میں ملحق بالمعاصی ہیں، کیوں کہ دوسرے شخص کو مقدمات کے اعتراف سے فوراً ہی سوء ظن پیدا ہوجائے گا اور یہ بھی ایک حکمت ہے۔ نہي عن إظہار المعصیۃ میں، البتہ مربی ومصلح اس سے مستثنی ہے جیسا کہ کشفِ عورت غیر طبیب کے سامنے حرام ہے اور طبیب کے سامنے جائز وقد من تنبہ بہذا التفصیل في معنی الحدیث اور ایقاع دوسرے کا اسی فتنہ میں۔ کیوں کہ بہت دفعہ ایسا ہوا ہے کہ ایک شخص کسی کی محبت سے خالی الذہن ہے پھر کسی نے جب اپنی محبت کی اس کو اطلاع دی تو اس کو بھی التفات ہوگیا اس کے محاسن کی طرف اور اس التفات سے وہ بھی اس فتنہ میں مبتلا ہوگیا تو یہ اظہار ہی سبب بنا دوسرے کے واقع فی الفتنہ کرنے کا والتسبب للمعصیۃ بدون الضرورۃ معصیۃ اور مثلاً: محبوب کو رسوا کرنا کہ خود اس کی بھی ممانعت ہے، من عشق فعف وکنتم فمات فہو شہید۔ گویہ حدیث متکلم فیہ بھی ہے لیکن دوسرے قواعدِ شرعیہ اس ممانعت کے لیے کافی ہیں کہ کسی کو رسوا کرنا ظاہر ہے کہ جائز نہیں۔ بہر حال اس میں اس قسم کے مفاسد ہیں، مگر ان مفاسد سے قطع نظر بھی کرلی جائے تو ایک کے لیے تو یہ تدبیر کرلی اور اگر بلا اختیار بقیہ میں سے کسی دوسرے کے ساتھ ایسا ہی تعلق ہوگیا، کیوں کہ قلب پر تو اختیار نہیں، تو اس کے لیے بھی کیا یہی تدبیر کروگے اور اگر تیسرے کے ساتھ یہی قصہ ہوا تو کیا ہوگا! تو کیا سارے متعلمین کو حذف کردوگے پھر تعلیم کس کو دوگے، ہاں! ایسے شخص کو خود پیشہ معلمی ہی کا ترک کرنا اگر ممکن ہو (بشرطیکہ اس میں کوئی مصلحتِ ضروریہ فوت نہ ہو جس کا فیصلہ اپنے مصلح کے مشورے سے ہوسکتا ہے) تو یہ سب سے اسلم ہے، لیکن اسی سے ملابست رکھتے ہوئے تو یہ تدبیر عام نہیں ہوسکتی ہے، اس لیے قاعدہ رائضین سے کام لینا چاہیے۔ کہ گھوڑا جس چیز سے چمکتا ہو اس سے دور کرنے کا اہتمام نہیں کرتے کہ ہمیشہ کی مصیبت ہے بلکہ اس چیز کے سامنے آنے اور دیکھنے کا خوگر کرتے ہیں یہاں تک کہ چمک نکل جاتی ہے، اسی طرح تم بھی پڑھاؤ اور معصیت سے بچو، مثلاً: اپنی طرف سے بقصد التذاذ کلام کرنا۔ ہاں! عام خطاب سبق میں مضر نہیں۔ اسی طرح اس کے سوال کا جواب بقدرِ ضرورت وہ بھی