انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ظلمت نہ آئے گی، کیوں کہ بضرورت ہے اور بے ضرورت ایک جملہ بھی زبان سے نکل جائے تو دل سیاہ ہوجاتاہے۔بلیغ کے معنی : تہذیب: إن اللّٰہ یبغض البلیغ من الرجال۔ یعنی اللہ تعالیٰ بلیغ کو پسند نہیں کرتے، بلیغ سے مراد وہ شخص ہے جو بے تکلف بلا تأمل بولتا چلا جائے۔احتیاط فی الکلام کا سبق : تہذیب: محقق دھتکار تا بھی ہے تو کچھ دے کر اور غیر محقق عمر بھر چمکارتاہے مگر محروم کا محروم رکھتا ہے۔ جیساکہ حضرت سلطان نظام الدین اولیاء ؒ کی حکایت ہے کہ دو شخص آپ کے یہاں مرید ہونے کو آئے، وہ آپس میں مسجد کا حوض دیکھ کر کہنے لگے کہ ہماری مسجد کا حوض اس سے بہت بڑا ہے سلطان جی نے یہ گفتگو سن لی، بلایا اور پوچھا کہ تمہارا حوض اس سے کتنا بڑا ہے؟ کہا: حضرت! پیمائش تو معلوم نہیں، فرمایا: اچھا جاؤ اور اس حوض کی پیمائش کرکے لے جاؤ اور اس کوپیمائش کرکے آؤ۔ چناںچہ آکر کہا کہ ہمارا حوض ایک بالشت بڑا ہے۔ فرمایا: تم تو کہتے تھے کہ بہت بڑا ہے، ایک بالشت زیادہ کو بہت بڑا نہیں کہہ سکتے۔ جاؤ ہم تم کو بیعت نہ کریں گے۔ اس میں سلطان جی نے محروم نہیں واپس فرمایا بلکہ احتیاط فی الکلام کا سبق ایسا پڑھایا کہ عمر بھر نہ بھولیں گے۔مناظرہ کے وقت سالک کا طرزِ عمل : تہذیب: حضرت حاجی صاحب ؒ کو مناظرہ سے نفرت تھی اور مجھے بچپن میں جتنا شوق تھا حضرت کی برکت سے اب اتنی ہی نفرت ہے اسی لیے جب مجھے اندازسے یہ معلوم ہوجاتاہے کہ مخاطب حق کو نہ مانے گا تو میں سلسلۂ کلام بندکردیتاہوں، اسی لیے مناظرہ میں مجھ پر غالب آجانا آسان ہے۔ کیوں کہ گفتگو دو حال سے خالی نہیں: یا تو مخاطب حق کہے گا تو میں فوراً تسلیم کرلوں گا تو دوسرا غالب آگیا یا وہ باطل کہے گا اور مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ یہ سمجھنا نہیں چاہتا جھگڑنا ہی چاہتا ہے جب بھی گفتگو بندکردیتاہوںاس وقت بھی وہ غالب آجائے گا۔کذب کا ایک عجیب عملی علاج : تہذیب: جس کو جھوٹ بولنے کی عادت بہت ہو اس کا عجیب وغریب عملی علاج یہ ہے کہ جس سے کلام کرے اس سے پہلے کہہ دیا کرے کہ میری عادت کثرت سے جھوٹ بولنے کی ہے۔ تھوڑے دنوں میں اس پر مداومت سے ان شاء اللہ تعالیٰ یہ عادت چھوٹ جائے گی۔طریق کف اللسان : تہذیب: ایسا کلام مت کرو جس سے تم کو معذرت کرنا پڑے، خواہ دنیا میں یا آخرت میں۔بخل بخل مذموم کی حد : حال: پیسہ اٹھاتے ہوئے قلب بہت تنگ ہوجاتاہے۔ تہذیب: اگر کوئی حسبِ واجب فوت نہ ہو تو کچھ غم نہیں۔