انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ طالب کی ضعفِ ہمت کی وجہ سے نقشبندیوں کے طریق پر عمل کرنے لگے اور وصل وفصل دونوں کو ساتھ ساتھ لے چلتے ہیں۔ آج کل یہی صورت مناسب ہے کہ سالک کو ذکر وشغل کی تعلیم کے ساتھ اصلاحِ رذائل کا بھی امر کیا جائے اور ہر رذیلہ کی اصلاح کا علاج بتلایا جائے، گو زیادہ ضروری علاج رذائل ہی کا ہے مگر ذکر کے ساتھ رذائل کا علاج بہت سہل ہوجاتاہے۔اپنے امراض کو مشایخ سے چھپانا نہ چاہیے : ارشاد: اپنے امراض کو مشایخ سے چھپانا نہ چاہیے۔ اگر یہ خیال ہو کہ وہ بزرگ ہم کو ذلیل سمجھیں گے تو میں قسم کھاکر کہتاہوں کہ وہ تم کو ذلیل کیا سمجھتے جب کہ وہ کتے کو بھی اپنے سے افضل سمجھتے ہیں۔ دوسرے وہ امین ہوتے ہیں کسی کا راز دوسروں پر کبھی ظاہر نہیں کرتے اگر اظہارِ مرض کو اظہارِ معصیت سمجھ کر طبیعت کہنے سے روکتی ہو تو معصیت فعل ہے اس فعل کا اظہار مت کرو بلکہ مواد کو بیان کرو اور مواد کا بیان کرنا معصیت نہیں۔ اگر کسی وقت علاج کے لیے شیخ افعال کے تحقیق کی ضرورت سمجھے تو اس وقت افعال کا بھی ظاہر کرنا شیخ پر جائز ہے اور اس کی بالکل وہی مثال ہے جیسے بدن مستور کا کھولنا ڈاکٹر اور جراح کے سامنے۔کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں : ارشاد: مشایخ اعمالِ صالحہ کی وجہ سے بابرکت ہوتے ہیں اس لیے ان کی تعلیم میں بھی برکت ہوتی ہے جس کی وجہ سے جلد شفا ہوجاتی ہے خود کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں۔اہلِ محبت کی صحبت کا طریق اور اہلِ دنیا کی تعریف : ارشاد: اہلِ محبت کی صحبت سے محبت پیدا ہوتی ہے لیکن ان کی صحبت پر ہیز کے ساتھ اختیار کی جائے۔ پرہیز یہ ہے کہ اہلِ دنیا کی صحبت سے بچو اور اہلِ دنیا وہ ہیں جو غیر اللہ کا تذکرہ زیادہ کریں۔صحابہؓ کے کمالاتِ اصلیہ : ارشاد: حضراتِ صحابہ ؓ کے اصلی کمالات یہ ہیں کہ ان کو حق تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی غایت درجہ محبت تھی اخلاص اور توحید میں کامل تھے۔ خدا کے سوا کسی سے ان کو خوف وطمع نہ تھا کسی کام میں نفسانیت نہ تھی۔ عبادت میں کسی وقت غفلت نہ ہوتی تھی، نہ زراعت اس سے مانع تھی نہ تجارت، حضرت غوثِ اعظم ؒ نے فرمایا ہے کہ حضرت معاویہ ؓ اور عمر بن عبدالعزیز ؒ میں اتنا فرق ہے کہ حضرت معاویہ ؓ کے گھوڑے کی ناک میں جو گرد بیٹھ کر جم گئی ہو وہ ہزار عمر بن عبدالعزیز جیسوں سے افضل ہے۔ کیوں؟ اس واسطے کہ عمر بن عبدالعزیز وہ آنکھیں کہاں سے لائیں گے جن سے حضرت معاویہؓ نے حضورﷺ کو دیکھا ہے اور وہ زمانہ کہاں سے لائیں گے جس میں وہ حضور ﷺ کے ساتھ رہے اور حضور ﷺ کے پاس اٹھے بیٹھے۔کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ مخاطبین کا فیض ہوتاہے : ارشاد: جس قدر علوم میں ترقی ہوتی جاتی ہے اسی قدر کلام کی