انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنے لگے، بعضے مرید ہوکر وہیں ذکر وشغل میں مشغول ہوگئے۔ خداکی قدرت کے بعضے ان میں صاحبِ مقام بھی ہوگئے، ایک دن ان پیر صاحب کے بعض مرید مراقب ہوئے کہ دیکھیں اپنے پیر کامقام کیا ہے مگر وہاں کچھ نظر نہ آیا۔ ہر چند مراقبہ کیا مگر کچھ ہو تو نظر آوے۔ناچار ہوکر اپنے پیر سے کہا: پیر میں چوں کہ ذکر اللہ کی برکت سے صدق کی شان پیدا ہوچکی تھی سب قصہ صاف کہدیا کہ میں تو کچھ نہیں ایک ڈاکو ہوں، پھر انھوں نے سب نے مِل کر اللہ تعالیٰ سے دُعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے پیر کو بھی صاحب مقام بنادیا۔ دیکھئے! یہاں صرف عقیدت ہی عقیدت تھی باقی میدان صاف تھا۔ اس حکایت سے عقیدت کے نفع کا بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے۔ ۵۔مقبول بندہ کا احترام بھی جاذبِ رحمتِ الٰہی ہے : فرمایا کہ احمد بن حنبل ؓ ایک مرتبہ کسی نہر پر وضو کرنے بیٹھے اور ان سے قبل اوپر کی طرف ایک اور شخص وضو کر رہا تھا، وہ ادباً امام صاحب کے پائین جاکر بیٹھ گیا۔ کسی شخص نے مرنے کے بعد اسے خواب میں دیکھا۔ پوچھا: کیا حال ہے؟ کہا: اللہ تعالیٰ نے اس پر مغفرت فرمائی کہ جا تجھ کو محض اس بات پر بخش دیا کہ تو نے ہمارے ایک مقبول بندہ کا احترام کیا۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ جب ایسے بہانوں سے مغفرت ہو جاتی ہے تو اب کسی کو کیا حقیر سمجھئے، میرے خیال میںعذاب تو ایسے متمرّد کو ہوگا جو کسی طرح پسیجے نہیں اور خود چاہے کہ مجھے عذاب ہو۔ سچ ہے ؎ رحمت حق بہانہ می جوید رحمتِ حق بہا نمی جوید ۶۔شماتت سے کسی کے فعل پر نکیر کرنا : گوالیار کی فوج میں ایک شخص داڑھی منڈاتا تھا، لوگ ہر چند ملامت کرتے لیکن باز نہ آتا تھا۔ اس کے بعد اتفاقاً راجہ نے قانون نافذ کردیا کہ فوجی آدمی سب داڑھی منڈایا کریں۔ اس پر سب لوگوں نے اس سے کہا کہ بھائی خوش ہو جاؤ! ہم تو تجھے ملامت کرتے تھے۔ اب سب کو تجھ جیسے ہی ہونے کا حکم ہو گیا۔ اس نے کہا: پہلے میں شرارتِ نفس سے ایسا کرتا تھا، اب ایک کافر راجہ کا حکم ہے تو اس کے کہنے سے شریعت کو نہ چھوڑوں گا اور ڈاڑھی نہ منڈاؤنگا، گھانس کھود کر یا کسی ذریعہ سے گذر کرلوں گا۔ چناں چہ اس نے فوراً نوکری چھوڑدی اور جو لوگ اس پر ملامت کیا کرتے تھے انھوں نے سب نے داڑھی منڈائی۔ اب بتلایئے! اس کے قلب کی حالت کسے معلوم تھی اور حق تعالیٰ زیادہ قلب ہی کو دیکھتے ہیں۔ إِنّ اللّٰہ ینظر إلی قلوبکم ونیاتکم، ولا ینظر إلیٰ صورکم وأموالکم۔