انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں اس کا حدوث وبقا بالکل غیر اختیاری ہے اور غیر اختیاری پر بعض اوقات دوام نہیں ہوتا۔ بخلاف محبتِ عقلی کے کہ اس کا حدوث وبقا اختیاری ہے تو اس پر دوام بھی ہوتاہے، علاوہ اس کے محبتِ طبعی سے محبتِ عقلی انفع بھی ہے، کیوںکہ محبتِ طبعی منشا جوشِ طبیعت ہے اور جوش ہمیشہ نہیں رہتا۔ اور محبتِ عقلی بنائً علی الکمالات ہوتی ہے۔ تو جب تک کمالات باقی ہیں اس وقت تک محبت بھی رہے گی اور محبوبِ حقیقی کے کمالات ختم نہیں ہوسکتے تو ان کی محبت بھی ختم نہ ہوگی۔نماز وروزہ میں اہل اللہ کی لذت کی مثال : تہذیب: اہل اللہ کو نماز روزہ میں ایسی لذت آتی ہے جیسے عاشق کو محبوب کے پیردبانے اور پنکھا جھلنے میں۔محبتِ مجازی سے محبتِ حقیقی کے تحصیل کا طریقہ : تہذیب: جس چیز سے کسی کو محبت ہو اس میں یہ غور کرے کہ یہ کمال اس کے اندر کہاں سے آیا۔ مسلمان کا دل فوراً جواب دے گا کہ حق تعالیٰ نے پیدا کیا تو اب دل کو سمجھانا چاہیے: چہ باشد آں نگارِ خود کہ بندد آں نگارہا کہ جس نے ایسی ایسی چیزیں پیدا کی ہیں وہ خود کیا کچھ ہوگا اور اس کے ساتھ ہی محبوبِ مجازی کے فنا ونیست ہونے کو بھی ذہن میں حاضر کیا جائے، کہ یہ چند روز میں فناہوکر خاک ہوجائے گا، اس کا کمال وحسن عارضی ہے اور حق تعالیٰ کا کمال ذاتی اور باقی۔ عشق بامردہ نباشد پائدار عشق را باحی ویا قوم دارخدا تعالیٰ سے لو لگانے کا طریقہ : تہذیب: خدا تعالیٰ سے لو لگانے کے طریقے مختلف ہیں، کہیں محبت قائد ہوتی ہے کہیں خوف سائق ہوتاہے۔ اوّل کا طریقہ نعمائے الٰہیہ پر غور کرنا اور ثانی کا طریقہ عذاب وعقوبت کا استحضار ہے۔مسلمان کو طبعی محبت بھی اللہ ورسول ﷺ ہی سے زیادہ ہے، مع دلیل : تہذیب: ہر مسلمان کی یہ حالت ہے کہ وہ اپنی ذلت اور ماں باپ کی ذلت کو گوارا کرسکتا ہے مگر اللہ ورسول ﷺ کی شان میں ذرا سی گستاخی کا تحمل نہیں کرسکتا تو اس سے معلوم ہوا کہ بحمداللہ مسلمان کو طبعی محبت بھی اللہ ورسول ﷺ ہی سے زیادہ ہے۔درحقیقت حق تعالیٰ ہی کو ہم سے محبت ہے : تہذیب: محبت معرفت سے ہوتی ہے، سو حق تعالیٰ کو تو ہماری معرفت ہے مگر ہم کو ان کی معرفت کہاں۔ پس ہماری محبت جوکہ بلا معرفت ہے محض برائے نام محبت ہے ورنہ حقیقت میں حق تعالیٰ ہی کو ہم سے محبت ہے۔آثارِ محبت : تہذیب: محبت محبوب کے عیوب کو بھی محاسن کردیتی ہے۔