انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سارے طریق کا خلاصہ ادب ہے : فرمایا کہ اس راہ میں ناشکری بہت ہی مُضر ہے۔ یہ طریق بس بالکل ادب ہی ادب ہے، سارے طریق کا خلاصہ بس ادب ہے، بے ادبی سے بڑھ کر اس طریق میں کوئی چیز مُضر نہیں۔ یہاں تک کہ بعض حیثیتوں سے معصیت بھی اتنی مُضر نہیں، کیوں کہ معصیت کا تعلق ایسی ذات سے ہے جو انفعال سے پاک ہے اور بے ادبی کا تعلق شیخ سے ہے جو بشر ہے اور جس کو بے ادبی سے تکدّر ہوتا ہے جو مرید کے حق میں سِمّ قاتل ہے۔بیعت نام کی نہیں بلکہ کام کی ہونی چاہیے : حضرت والا کے یہاں محض نام کی بیعت نہیں ہوتی بلکہ کام کی بیعت ہوتی ہے۔ اس وجہ سے اس امر میں عجلت کو ہرگز گوارا نہیں فرماتے اور فرمایا کرتے ہیں: بیعت کرنا تو متبیٰ کرنا ہے، جب تک باہمی مناسبت وموافقت کا پورا اطمینان نہیں کرلیا جاتا کسی کو بیٹا نہیں بنایا جاتا، کیوں کہ عمر کے لیے تعلق پیدا کرنا ہوتا ہے، البتہ مٹھائی بانٹنے میں اس کی تحقیق نہیں ہوتی کہ بیٹوں ہی کو دیا جاوے، بلکہ سب لڑکوں ہی کو دیجاتی ہے۔ اسی طرح میرے یہاں تعلیم تو عام ہے لیکن بیعت مقید ہے۔ فرمایا: سلسلہ تعلیمْ وتلقین میں قلوب کے اندر ادنیٰ حجاب ہونا بھی حاجب عن المقصود ہو جاتا ہے، اس لیے اختلافِ مسلک کی صورت میں بیعت مناسب نہیں۔ حضرت والا کسی گمراہ سے گمراہ معتقد فیہ کے متعلق بلا ضرورتِ شرعیہ ایک حرف بھی زبان پر نہیں لاتے اور بلا وجہ کسی کی دل آزاری کو نہایت ناپسندیدہ اور نازیبا حرکت سمجھتے ہیں۔بزرگوں کے ساتھ سوئِ ظن سے احتمال سوئِ خاتمہ کا ہے : فرمایا کہ بزرگوں کے ساتھ سوئِ ظن بعض اوقات سوئِ خاتمہ کا سبب ہوجاتا ہے، ورنہ برکات سے محرومی تو ضرور ہو جاتی ہے۔شیخ کا سب سے پہلا کام : فرمایا کہ شیخ کا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ سالک کو طریق کی حقیقت بتاوے اور صحیح راستہ پر ڈال دے تاکہ پھر صرف چلنا رہ جاوے اور بِلا اِدھر اُدھر بھٹکے چلتا رہے اور بسہولت منزلِ مقصود تک پہنچ جائے۔ فرمایا کہ پیر اور مرید کا تعلق بالکل طبیب اور مریض کا سا ہے، کیوں کہ یہ مثال اس تعلق کی سینکڑوں جزئیات پر منطبق ہوتی ہے۔وصول الی اللہ کا طریق اِصلاحِ اعمال ہے : فرمایا کہ طالب کے اندر اصلاح اعمال کا اہتمام پیدا کردینے کے قبل اس کو اذکار واشغال میں مشغول کردینا اکثر مُضر ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ پھر وہ اپنے کو بزرگ سمجھنے لگتاہے۔ خاص کر اگر کہیں اتفاقاً اذکا رواشغال سے یکسوئی ہو کر اس پر کیفیات کا بھی ورود ہونے لگا تب تو گویا اس کے نزدیک بزرگی کی رجسٹری ہوگئی، حالاں کہ اس قسم کی کیفیات کا بزرگی سے کیا تعلق۔ ایسی کیفیات تو بعض ریاضات اور مشق سے فسّاق ومجّار بلکہ کفّار کو