انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ عادتًا حاصل نہیں ہوتا، مگر اس اتباع کے لیے بھی صرف التزام کافی ہے، بیعتِ متعارف شرط نہیں۔ ولیکن ہذا اٰخر الکلام۔ واللّٰہ اعلمافراط، تفریط سے بچنا ہی اعتدال ہے : صفتِ بخل اپنی ذات میں مذموم نہیں، اگر یہ مادہ انسان میں نہ ہو انتظام نہیں ہوسکتا، ہاں کسی چیز کا اعتدال سے بڑھ جانا یہ مذموم ہے، افراط تفریط سے بچنا یہی اعتدال ہے۔انگریزی تعلیم : اسی تعلیمِ انگریزی کی بدولت الحاد اور نیچریت کا غلبہ زیادہ ہوگیا ہے۔ یہ کالج کیا ہیں؟ فالج ہیں کہ دین کے حُسن کو بالکل تباہ وبرباد کر دیتے ہیں۔ ان کے تعلیم یافتہ اکثر بددین ملحد ہوتے ہیں۔ دماغوں میں خنّاس بھر جاتا ہے۔بڑے ہونے کا معیار : سُنّیوں اور شیعوں میں بڑا مسئلہ یہی زیرِ بحث ہے کہ صحابہؓ میں حضرت علیؓ بڑے ہیں یا شیخینؓ ، اس کا بہت سہل ایک فیصلہ ہے کہ اس وقت کے لوگ کس کو بڑا سمجھتے تھے، وہی بڑا ہے جو بڑا ہوگا بالاضطرار اس کے ساتھ بڑوں کا سا برتاؤ ہوگا، خواہ مخواہ لوگ زوائد میں پڑ کر اوقات ضائع کرتے ہیں، روایاتِ فضیلت کو دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں۔ اصل چیز یہ ہے اس کو دیکھو۔دنیا اور چیز ہے اور رعایت اور چیز ہے : جو ضابطہ سے اپنا متبوع نہ ہو اس سے دبنا بے غیرتی ہے، مثلاً: استاد ہوکر شاگرد سے دبے، بے غیرت ہے۔ پِیر ہو کر مُرید سے دبے، بے غیرت ہے۔ بادشاہ ہوکر رعایا سے دبے، بے غیرت ہے۔ خاوند ہوکر بیوی سے دبے، بے غیرت ہے، ہاں رعایت اور چیز ہے وہ دبنا نہیں ہے اس کو محبت وشفقت کہیں گے۔ تحقیق: ہمیشہ اپنے دوستوں کو مشورہ دیا کرتا ہوں کہ تم کبھی کسی الجھن میں مت پڑو، جہاں الجھن دیکھو ایک دم اس کام کو چھوڑ کر الگ ہوجاؤ، انسان ہے، نفس ہے، نفسانیت آہی جاتی ہے۔یک سوئی قابلِ قدر چیز ہے : ان قصوں اور جھگڑوں سے ایک بہت بڑی چیز برباد ہو جاتی ہے جس کی ہمیشہ اہل اللہ وخاصانِ حق سلف صالحین نے حفاظت کی ہے، وہ یک سوئی ہے، اگر یہ یک سوئی اپنے پاس ہے تو پھر چاہیے اپنے پاس ایک سوئی بھی نہ ہو، مگر اس کی یہ حالت ہوگی ؎ اے دل آں بہ کہ خراب ازمئے گلگوں باشی بے زر وگنج بصد حشمتِ قاروں باشیہر کام میں مقصود رضائِ حق وقُربِ حق ہو : تحقیق: مقصود تو ان لوگوں کا کچھ اور ہی ہوتا ہے کہ جھگڑا ہوگا، فتنہ