انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) کسی کے پاس نہ بیٹھو نہ ملو بجز مجلسِ شیخ کے۔ (۴) تین روزے متواتر رکھو اور اس میں اوراد اسے جو وقت بچے استغفار اور نوافل میں مشغول رہو۔ (۵) معاصی جملہ اعضا سے سخت پرہیز کرو پھر شیخ کو اطلاع دو۔ترکِ مجلس امرد کا بہانہ : تہذیب: اگر کوئی امرد پاس آکر بیٹھے اور دل خراب ہونے لگے تو وہاں سے اٹھ جانا چاہیے، گو کسی بہانہ ہی سے، اور بہانہ کیا مشکل ہے! ناک صاف کرنے کا بہانہ کافی ہے۔نفس کی بد نظری میں ایک نکتہ مخترعہ کا جواب : تہذیب: اگر کوئی عورت نظر آوے اور نفس کہے کہ ایک دفعہ نظر کرلے کیا حرج ہے، کیوں کہ تو بد فعلی نہ کرے گا، اگر بالفرض بڑی خواہش ہی ہو تو اس سے باز رہنے میں مجاہدہ ہے، تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ نفس کا کید ہے اور طریقہ نجات کا یہی ہے کہ عمل نہ کیا جائے۔ جو اس میں نفس نے نکتہ گڑھا ہے اوّل تو حسبِ فتوی اہلِ طریق کا کل حقیقۃ روتہا الشریعۃ فہي زندقۃ یہ نکتہ ہی مردود ہے، کیوں کہ شریعت نے خود اس نظر کو زنا بتلایا ہے۔ پھر یہ نکتہ اصولِ فن کے بھی خلاف ہے، کیوں کہ جو حکمت اس میں مجاہدہ کی نکالی ہے سو باوجود تقاضا کے نظر نہ کرنا کیا یہ مجاہدہ نہیں ہے بلکہ نفس کے مجوزہ مجاہدہ میں تو حکمت کچھ حظ بھی ہے، اور کچھ مجاہدہ بھی، اور نہ دیکھنا خالص مجاہدہ ہے توپھر کون اکمل ہوا! سو یہ حکمت مجاہدہ کی توغضِ بصر میں بھی حاصل ہے، اور اگر مجاہدہ مطلوبہ ایسا عام ہے تو نصف احلیل داخل کرکے سکون سے بیٹھا رہنا اور پورا ایلاج نہ کرنا اس سے بڑھ کر مجاہدہ ہے۔بدنگاہی کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری : تہذیب: بدنگاہی میں ایک درجہ میلان کا ہے جوکہ غیر اختیاری ہے اس پر مواخذہ بھی نہیں اور ایک درجہ ہے اس کے مقتضا پر عمل کرنے کا یہ اختیاری ہے اس پر مواخذہ بھی ہے اور اس عمل میں قصداً دیکھنا اور یہ سوچنا سب داخل ہے، اس کا علاج کفِ نفس اور غضِ بصر ہے کہ یہ بھی اختیاری ہے، ہمت کرکے اس کو اختیار کرے گو نفس کو تکلیف ہو مگر یہ تکلیف نارِ جہنم کی تکلیف سے کم ہے اور جب چند روز ہمت سے ایسا کیا جائے گا تو میلان میں بھی کمی ہوجائے گی۔ بس یہی علاج ہے۔ اس کے سوا کچھ علاج نہیں اگرچہ ساری عمر سرگرداں رہے۔جرمانہ کی نفلیں دائمی معمول کے علاوہ ہونا چاہیے : تہذیب: جرمانہ کی نفلیں دائمی معمول کے علاوہ ہونا چاہیے، دائم سے زجر نہیں ہوتا، کیوں کہ نفس کہتا ہے کہ یہ تو ہر حال میں پڑھنا ہی ہوگا خواہ نگاہ بد ہو یا نہ ہو، پھر نگاہِ بد کو کیوں چھوڑوں اور یہ بھی نفس کہے گا کہ اس کے کفارہ تو ہو ہی جائے گا، پھر کیوں پرہیز کروں اور مستقل طور پر پڑھنے سے چوںکہ پڑھنا گراں ہوگا اس گرانی کے سبب وہ نگاہِ بد سے بچے گا۔مراقبہ دفع نظرِ بد : تہذیب: نظرِ بد کا جس وقت وسوسہ ہو تو تصور یا جائے کہ اگر اس وقت میرا پیر یا استاد دیکھتا ہوتا تو