انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عموم وتشارک کے یہ مفقود ہے، اس لیے تہجد میں حظ فرائض سے زیادہ ہوگا گو اجر وثواب کا اعتقاد فرائض ہی میں زیادہ ہے اور ایک قلق ہوتاہے فوتِ حظ سے اور ایک ہوتاہے فوتِ اجر سے، اوّل فوت تہجد سے زیادہ ہوگا اور ثانی فوت فرض سے زیادہ ہوگا۔ اور اوّل کا تحقق غلبہ طبعیت کا اثر ہے اور ثانی کا تحقق غلبہ عقل کا اور احد الامرین کا غلبہ غیر اختیاری ہے اس لیے اس پر ملامت نہیں، نہ یہ کیدِ نفس ہے مگر دلیل فسادِ وذوق کی ضرور ہے سلامتِ ذوق کی دعا ضروری ہے۔تلفِ مال سے زیادہ فوتِ صحت وولد کے غم والم ہونے کا راز : سوال: اہل اللہ کو کیا مال ومتاع کے بھی تلف ہوجانے سے مثل اولاد وصحت وتندرسی کے غم والم ہوتاہے۔ جواب: کچھ تو اثر طبعاً ہوتاہے، مگر اولاد کے طبعی اثر کے برابر نہیں اور وجہ اس تفاوت کی کہ وہ بھی طبعی ہے۔ یہ ہے کہ مال آلہ ہے دوسرے حوائجِ محبوبہ کا، خود اس میں محبوبیت اور مقصودیت نہیں، اور اولاد وصحت میں خود محبوبیت اور مقصودیت ہے پس ایسے تفاوت سے دونوں کے اثر میں بھی تفاوت ہے۔احوال وکیفایت کی حقیقت : تحقیق: احوال وکیفیات کو دوام نہیں ہوتا ان کو مقصود سمجھنے کا انجام بجز نایوسی اورپریشانی نہیں، اصل میں اعمالِ اختیاریہ اقدام ہیں سلوک کے ان سے چلنا چاہیے۔ تحقیق: اعمال کا فقدان شامتِ اعمال نہیں، ہاں! اعمال میں اگر اختلال ہے وہ بے شک قابلِ نظر ہے، جس کی تلافی اختیاری ہے یعنی عود الی الاعمال سے۔خیال جہت فوق میں کوئی بات کفر نہیں : حال: بوقت توجہ الی الذکربے اختیار خیال آسمان کی طرف جاتاہے۔ شعبہ کفر تو نہیں۔ تحقیق: ارشاد: حق تعالیٰ جہت سے منزہ ہیں مگر تاہم ان کی خاص تجلیات کو عرش سے خاص خصوصیت ہے اس لیے فطری طور پر جہت فوق کی طرف خیال جاتاہے جس کا منشا واقعی ہے اس میں کوئی بات کفر کی نہیں۔غبہ نوم سے ثقل حواس نہ مذموم ہے نہ مضر : حال: بعض وقت چارپائی پر لیٹا ہوا ہوتا ہوں اور اذان سنائی دیتی ہے لیکن بوجہ غلبہ نو م چارپائی پر سے اٹھنے کی ہمت نہیں پڑتی اور نہ اس وقت خوفِ خدا معلوم ہوتاہے حتی کہ نماز بھی قضا ہوجاتی ہے۔ تحقیق: اس کا سبب طبعی ہے، یعنی ثقل حواس غلبۂ نوم سے، سو نہ یہ مذموم ہے نہ مضر، البتہ اس ثقل سے جو اعمالِ واجبہ میں اختلال ہوتاہے وہ واجب العلاج ہے اورعلاج اس کا ہمت ہے۔