انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چالاکی، مکاری سے انتقام لینا : فرمایا: عقل اور فہم لوگوں میں ہے نہیں محض پالیسی چالاکی، مکاری ہے اور یہ چیزیں ایسی ہیں کہ سب ہی کو آتی ہیں، مگر جن کو نفرت ہے وہ اس کو عمل میں نہیں لاتے، جیسے سور کو گُو کھانا آتا ہے، انسان کو بھی آتا ہے مگر آخر کون کھاتا ہے، اگر میں بھی ان چیزوں سے کام لیتا تو لے سکتا تھا، مگر میں انتقام میں بھی اس سے کام نہیں لیتا۔شریعت کو طبیعتِ ثانیہ بنانے کی ترغیب : فرمایا کہ حق تعالیٰ کے فضل ورحمت سے اور اپنے بزرگوں کی دُعا اور توجہ کی برکت سے شریعت مثل میری فطرت کے بن گئی ہے، میں ایک منٹ اور ایک سیکنڈ کے لیے بھی اپنے مسلک اور مشرب سے نہیں ہٹ سکتا۔ میںتو ان شاء اللہ ایک اِنچ احکام شرعیہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا ہوں، نہ پیچھے ہٹ سکتا ہوں، جیسے تمہیں دنیا کی فکر سے فراغ نہیں، رات دن اس میں کھپ رہے ہو، اسی طرح مجھ کو آخرت کی فکر سے فراغ نہیں، ہر وقت اسی کی فکر ہے۔ مقید دونوں ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ایک محبوب کا مقید ہے اور ایک غرض کا مقید ہے مگر ہیں دونوں مقید۔ فرصت نہ تمہیں نہ ہمیں ؎ تمہیں غیروں سے کیا فرصت ہم اپنے غم سے کب خالی چلو بس ہو چکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی ۱۔ لزومِ عملی تکرار اور کثرت سے ہوتا ہے۔ ۲۔ رطوبتِ فضلیہ مقلّلِ شہوت ہے۔ ۳۔ تقلیل رطوبت اصلیہ معین شہوت ہے۔ ایک صاحب نے کہا کہ مجھے شہوت کا غلبہ رہتا ہے اور نکاح کی وسعت نہیں؟ فرمایا کہ کثرت سے روزہ رکھو، اس سے شہوت مغلوب ہو جاوے گی۔ دو، چار روزے کافی نہیں کیوں کہ خود حدیث میں ہے: علیہ بالصوم علیہ لزوم کے لیے ہے اور یہ لزومِ اعتقادی تو ہے نہیں، عملی ہے اور لزوم عملی تکرار وکثرت سے ہوتا ہے اور مشاہدہ بھی ہے کہ رمضان کے اول روزوں میں شہوت بڑھتی ہے، کیوں کہ رطوبتِ فضلیہ مقلل شہوت ہے اور حرارت غریزیہ معین شہوت ہے۔ اول روزوں میں رطوبت فنا ہوکر حرارت بڑھتی ہے اور آخر روزوں میں بوجہ کثرت جب رطوبت اصلیہ گھٹنے لگتی ہے، اس سے شہوت گھٹتی ہے۔ فرمایا اگر کسی کو لکھنا آجاوے اور علمی لیاقت ہو نہیں تو یہ بھی ایک عذاب ہے کیوں کہ اس سے دوسرے کو اذیت پہنچتی ہے۔پردہ میں عورتوں کو رکھنا قید نہیں : میں کہتا ہوں کہ یہ قید نہیں بلکہ حفاظت ہے۔ جو ہر نفیس چیز کے لیے عقلًا تجویز کی جاتی ہے دیکھو ریل کے سفر میں کوئی اپنے روپے پیسے کو کھول کر عام منظر پر دکھلاتا ہوا نہیں چلتا، ایسے ہی عورت کا عام منظر