انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں یہ حرکت کبھی نہ کرتا، اب اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں تو ایسا کام کیوں کررہاہوں؟فرطِ محبت کی حد : تہذیب: عشق للہ عشق اللہ ہی ہے مگر اسی قید کے ساتھ جو حدیث میں ہے: من غیر ضراء مضرۃ ولا فتنۃ مضلۃ۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ شدتِ عشق میں نہ جسم کو ضرر پہنچے نہ دین کو۔بدنگاہی کا علاج ضبطِ نفس ہے : حال: بدنگاہی کے مرض میں مبتلا ہوںہر چند استغفار بھی ارتکاب کے وقت کرتاہوں لیکن دل صاف نہیں ہوتا۔تہذیب : استغفار سے اتنی جلدی صاف نہیں ہوا کرتا بلکہ آیندہ جب ایسے موقع پر چند بار ضبطِ نفس ہواس کے نور سے دل میںپوری صفائی ہوتی ہے۔ اس میں ہمت قوی ہونی چاہیے۔دوسرا علاج استحضارِ عذاب اور مراقبہ علمِ الٰہی ہے : تہذیب: بدون ہمت کے کوئی کام نہیں ہوتا اصل علاج نظرِ بد کا یہی ہے جس وقت ایسا موقع ہوا کرے یہ خیال کرلیا کیجیے کہ حق تعالیٰ اِس وقت بھی دیکھ رہے ہیں، اگر ہمارا پیر اس حرکت کو دیکھتا ہو تو ہماری کبھی جرأت نہ ہو، تو خدا تعالیٰ کو دیکھتے ہوئے جرأت غضب، اور قیامت میں بھی باز پُرس کریں گے، اگر سزا کا حکم کردیا تو کیسی بنے گی۔ بار بار اس خیال کے حاضر کرنے سے ان شاء اللہ کامیابی ہوگی۔بد نظری اور اس کا علاج استعمالِ ہمت ہے مزیلِ انوارِ طاعت ہے : حال: شہوانی خیالات کا ہروقت دل پر استیلا رہتاہے۔ نامحرموں کو بری نظر سے دیکھنے میں ذرا بھی باک نہیں۔ تہذیب: یہ شر (بد نظری) ایسا ہے کہ اپنے اثر سے تمام طاعات کے انوار کو تاریک کردیتاہے۔ اس لیے اس کا علاج اہتمام سے کرنا چاہیے اور ظاہر ہے کہ یہ مادہ خلقی ہے پس وہ شر نہیں، بلکہ اس میں بہت سی مصالح ہیں۔ البتہ اس مادہ کے اقتضا پر عمل کرنا شر ہے۔ اور وہ اختیاری ہے اور اختیاری کی ضد بھی اختیاری ہے۔ پس فعل سے رکنا اختیاری ٹھہرا۔ اس میں کوئی معذوری نہیں۔ پس ہمت کیجیے یہی اس کا جواب ہے۔ چندے تکلف ہوگا پھر عادت ہوجائے گی، پھر لذت اور فرحت ہوگی۔بد نظری میں انہماک وسوسہ کے درجہ میں مضر نہیں : حال: میلان خواہشِ نفسانی کا غلبہ کے وقت ہوجاتا ہے۔ وسوسہ کے درجہ میں سخت انہماک ہوجاتا ہے گو عمل کے درجہ میں نہیں اگر نکاح کا خیال ہوتا ہے تو اپنے ضعف اور عدمِ تندرستی پر نظر کرکے ہمت ٹوٹ جاتی ہے۔ تہذیب: بوجہ غیر اختیاری ہونے کے ذرا مضر نہیں، مگر کسی معین شخص کے متعلق حدیث النفس نہ لایا جائے اور جو خود