انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لطف میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔تاخیرِ بیعت کی ایک مصلحت : ایک بار تاخیر بیعت میں یہ مصلحت بیان فرمائی کہ امیدِ بیعت میں طالب اپنی اصلاح کی اور مناسبت پیدا کرنے کی بہت کوشش کرتا ہے، ورنہ اگر درخواست پر فوراً بیعت کردیا جاوے تو پھر بے فکر ہو جاتا ہے۔جہاں ضرورت ہو وہاں انتظام ہی مناسب ہے : بار ہا فرمایا کہ مجھے انتظامات کا خواہ مخواہ شوق نہیں ہے، بلکہ مجھے تو ان قصوں سے وحشت ہے، کیوں کہ میری طبیعت فطری طور پر آزاد ہے، مگر جہاں ضرورت ہو اور بدونِ انتظامات کے کام ہی نہ چلے وہاں منتظم ہونا ہی پڑتا ہے اور وہاں منتظم ہونا ہی ضروری ہے، بلکہ جہاں ضرورت ہو وہاں تو انتظامات میں مجھے بجائے مشقت اور وحشت کے نہایت مسّرت اور دلچسپی ہوتی ہے اور یہ بھی فرمایا کہ میرا مقصود ان قواعد سے صرف یہ ہے کہ نہ مجھے کوئی اذیّت ہو، نہ دوسروں کا کوئی کام اٹکے۔اصلاح کے لیے مناسبت شیخ کی ضرورت ہے : فرمایا کہ ہر شخص کو ہر شخص اچھا نہیں بنا سکتا، اور اصلاح کا دار ومدار ہے مناسبت پر، ممکن ہے کہ ایک شخص کو مجھ سے مناسبت نہ ہو اور دوسرے سے مناسبت ہو، لہٰذا ہر شخص کو اپنی اصلاح کے لیے اسی کے پاس جانا چاہیے جس سے مناسبت ہو لیکن وہ ہو محقق۔حد مقرر کرنے کی ضرورت اور طرزِ سیاست : اپنے طرِز سیاست کے سلسلہ میں بیان فرمایا کہ بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے اور حضرات کا تو یہ طرز نہ تھا۔ میں نے کہا کہ یہ بات تو حضرت عمر ؓ کے متعلق بھی کہی جاسکتی ہے کہ حدّ خمر نہ حضور اقدس ﷺ کے زمانہ میں تھی، نہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے زمانے میں تھی، صرف تعزیر تھی، حضرت عمر نے بجائے تعزیر کے یہ حد کیوں مقرر کر دی؟ بس جو وہاں جواب ہے وہی یہاں بھی ہے، یعنی پہلے طبایع میں سلامتی تھی اس لیے واقعات میں قلت تھی، لہٰذا صرف تعزیر کافی تھی حد مقرر کرنے کی ضرورت نہ تھی، بعد کو طبایع کا رنگ بدل گیا اور واقعات زیادہ ہونے لگے، اس لیے حد مقرر کرنے کی ضرورت واقع ہوئی۔ تو جو فاروق ؓ نے کیا وہی ایک فاروقی نے کیا۔اصلاح کن کن امور کی شیخ کے ذمّہ ہیـ : فرمایا کہ میرے ذمّہ ساری باتوں کی اصلاح نہیں ہے، بلکہ صرف ان ہی باتوں کی ہے جو تمہاری سمجھ سے باہر ہوں اور ایسی باریک ہوں کہ سوچنے سے بھی سمجھ میں نہ آویں۔غیر مقلّدی کی حدّ غنیمت : فرمایا کہ اگر کوئی اہل حدیث تقلید کو حرام نہ سمجھے اور بزرگوں کی شان میں بد زبانی اور بد گمانی نہ کرے، تو خیر یہ بھی بعض سلف کا مسلک رہا ہے، اس میں بھی میں تنگی نہیں کرتا ہوں، ہاں دل کا پوری طرح ملنا نہ ملنا اور بات ہے۔تربیت کی ذمہ داری کب لینی چاہیے : فرمایا کہ کسی کی تربیت اپنے ذمہ اس وقت تک نہ لینی چاہیے جب تک اپنے دل کو