انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مصلحت نہیں ہوتی، البتہ اتنا ضرور ہے کہ اگر اتفاق سے ملاقات ہوجاوے تو باہم سلام کر لیں اور اگر ایک طرف سے کوئی ضرورت بات چیت ہو تو دوسرا اس کا مناسب جواب دے دے گو مختصر ہی ہو اور اگر ضرورت سے زیادہ بات چیت کا سلسلہ ہونے لگے جس سے بے تکلفی پیدا ہونے کا احتمال ہو، عذر کر دے اور جس سے دین کے سبب قطع تعلق کیا ہو وہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ چناں چہ حاشیہ علی المؤطا میں ہے: ومن خاف من مکالمۃ أحدٍ وصلتہ ما یفسد علیہ دینہ، ویدخل مضرۃٌ في دنیاہ، یجوز لہ مجانتہ والبعد عنہ، ورب ہجرٍ جمیلٍ خیر من مخالطۃٍ موذیّۃٍ۔ وأما ما کان من جہۃ الدین والمذہب فہجران أہل البدع والأہواء واجب إلی وقت ظہور التوبۃ۔دل سوزی، ترحّم وحفظِ حدودِ حضرت والا : حضرت والا بہار کے قیامت خیز زلزلوں کے حالات سُن کر اس درجہ متاثر ہوتے تھے کہ بے چین ہوجاتے تھے اور پُردرد لہجہ میں دعائیہ الفاظ اے اللہ! رحم فرما، اے اللہ! رحم فرما بار بار بے اختیار منہ سے نکلنے لگتے تھے ونیز فرماتے بڑا مشکل معاملہ ہے، اگر دل بُرا نہ ہو تو شفقت علی الخلق میں کمی ہوئی جاتی ہے، اگر دل بُرا کرتے ہیں تو اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں شکایت کی حد تک نہ پہنچ جاوے۔ واقعی حدود کے اندر رہنا بس پُلِ صراط پر چلنا ہے اور پُلِ صراط بعض اہلِ ذوق کے قول پر دراصل رعایتِ حدود ہی کی صورتِ مثالی ہوگی جو تلوار سے بھی تیز اور بال سے بھی باریک ہوگی۔ بس اللہ تعالیٰ ہی اعانت فرماتے ہیں، ورنہ حدود کے اندر رہنا نہایت ہی دشوار ہے، لیکن اگر بندہ اس کی کوشش اور فکر میں رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ سب آسان فرما دیتے ہیں۔اہلِ باطل کا اثر مٹانا : فرمایا کہ مناظروں اور جوابی رسالوں نے اہلِ باطل کو بہت فروغ دے دیا ہے، ورنہ اگر بے پروائی برتی جاتی، ان کے رد کی جانب کچھ التفات ہی نہ کیا جاتا تو اُن کو اتنی اہمیت حاصل نہ ہوتی جتنی اب حاصل ہوگئی ہے۔ مناظروں سے تو اہل باطل کو فروغ ہوتا ہے اور نتیجہ کچھ نہیں ہوتا، البتہ اہلِ باطل کا اثر مٹانے کے لیے حق کی تقریر واشاعت بار بار اور جابجا کرنا البتہ نافع ہے۔ فرمایا کہ میری طبیعت میں تاثر بہت ہے، ذرا سے احسان کا بھی میرے اوپر بے حد اثر ہوتا ہے۔حضرت حاجی صاحب ؒ کا مسلک : فرمایا کہ مسائل مختلف منھا میں حضرت حاجی صاحب کا اصل مسلک تر اور تحرز تھا إلا بعارضٍ قویٍ اور فاعل خوش عقیدہ اور خوش نیت پر نکیر نہ فرماتے تھے۔حضرت والا کا مسلک : فرمایا کہ میری رائے یہ ہے کہ عمل تو ہو مضبوط اور رائے میں ہو نرم۔ اعتراضات کا ایک جواب: ایک شخص نے واہی تباہی اعتراضات لکھ کر حضرت والا کی خدمت میں بھیجے تھے۔ تحریر فرمایا کہ محبو میں اس سے زیادہ عیوب ہیں مگر مجھے اپنے عیوب کی اشاعت کی توفیق نہیں ہوتی تم ان کو مشتہر کردو تا کہ لوگ