انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علاج بھی تجویز فرمائیں۔ فرمایا کہ جو محبت مطلوب ہے وہ بلکہ اس سے زائد حاصل ہے اور جس کی تمنا ہے وہ مطلوب نہیں۔ یہ مسئلہ ألضروري یتقدر بقدر الضرورۃ کی فرع ہے۔ریا فعلِ اختیاری ہے : بہت سے اعمال میں ریا کے وساوس پیش آتے ہیں خصوصاً جہر میں۔ اگر ریا کی حقیقتِ کلیہ سے اور اس کے مذموم ہونے کے واقع سے مطلع فرمایا جاوے تو شاید اس قسم کے وساوس سے بچنے میں سہولت ہو۔ تحریر فرمایا کہ ریا کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی دین کا کام کرنا غرض دُنیوی کے لیے ہو، گو وہ غرض مباح ہو یا دنیا کا کام کرنا غرض مباح کے لیے، جیسے بڑے پیمانہ پر خرچ کرنا شہرت ونمایش کے لیے۔ غرض ہونے کے معنی یہ ہیں کہ قصد اس کام سے اسی غرض کا ہو۔ اس سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ ریا فعل اختیاری ہے اور یہ فعل جب ہوگا قصد سے ہوگا۔ پس اگر بلااختیار کوئی ناجائز غرض قلب میں آجاوے اور اس کو اختیار سے باقی نہ رکھا جاوے تو وہ وسوسۂ ریا ہے جس پر اجر ملتا ہے، ریا نہیں جس پر مؤاخذہ ہوتا ہے۔ حال: علاج جو حضرت سلّمہ نے تجویز فرمایا ہے وہ کافی شافی ہے، اس کے ساتھ اگر کچھ اور معین بھی ارشاد فرمایا جاوے تو بچنے میں اور سہولت ہوگی۔ تحریر فرمایا: إن اللہ ینظر إلی قلوبکم کا استحضار، اس سے غیرت آوے گی کہ اللہ تعالیٰ قلب میں غیر مرضی خیال دیکھیں۔ حال: بندہ کے اخلاق بہت ہی ناشائستہ ہیں، اخلاق کی اصلاح کے لیے دعا فرمائیں۔ تحریر فرمایا: یہی خیال ان شاء اللہ تعالیٰ اصلاح کی علّتِ تامہ کے مثل ہے۔کبر کا علاج : (ا) کبر کی حقیقت سے متنبہ فرمایا جاوے تاکہ إنطباق علی الأفراد میں سہولت ہو۔ تحریر فرمایا کہ کسی کمال میں اپنے کو دوسرے سے اس طرح بڑا سمجھنا کہ اس کو حقیر وذلیل سمجھے۔ علاج: یہ سمجھنا اگر غیر اختیاری ہے اس پرملامت نہیں بشرط یہ کہ اس کے مقتضا پر عمل نہ ہو یعنی زبان سے اپنی تفضیل دوسرے کی تنقیص نہ کرے، دوسرے کے ساتھ برتاؤ تحقیر کا نہ کرے اور اگر قصداً ایسا سمجھتا ہے یا سمجھنا تو بلاقصد ہے لیکن اس کے مقتضائے مذکور پر بقصد عمل کرتا ہے تو مرتب کبر کا اور مستحق ملامت وعقوبت کا ہے اور زبان سے اس کی مدح وثنا کرے اور برتاؤ میں اس کی تعظیم تو أعون في العلاج ہے۔ (ب) نیز اس سے آگاہ فرمایا جاوے کہ کبر میں اور تکبر وحبِّ جاہ ورعونت وشہرت میں کیا فرق ہے؟ تحریر فرمایا: عباراتنا شتی وحسنک واحدّ کی طرح معتدبہ فرق نہیں۔