انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احوال میں زیادہ غلبہ تواضع کو ہونا چاہئے۔من تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ کی صورت :تہذیب: ہماری عزت تو اس میں ہے کہ ہم نماز کی سب سے پہلی صف میں کھڑے ہوں اور دوسرے ہم کو کھینچ کر آگے کریں۔اتفاق کی اصل تواضع ہے :تہذیب: اتفاق کی اصل تواضع ہے جن دو شخصوں میں تواضع ہوگی ان میں نا اتفاقی نہیں ہوسکتی۔تواضع کی حد : تہذیب: تواضع کے یہ معنی نہیں کہ خدا تعالیٰ نے جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کی اپنی سے نفی کرے، بلکہ معنی یہ ہیں کہ ان کو اپنا کمال نہ سمجھے، محض فضل ورحمتِ حق سمجھے۔تواضع مفرط مکلف ہے : تہذیب: جس جگہ زیادہ تواضع کرنے سے دوسرے کو تکلیف ہوتی ہو وہاں قصداً اتنی تواضع نہ کرو، باقی اگر حال ہی غالب ہو جائے یا اس احتمال کی طرف التفات ہی نہ ہو، وہ اور بات ہے، کیوں کہ بعض طبائع کو بلکہ اکثر کو واقعی اپنے بزرگوں کی زیادہ تواضع کرنے سے ندامت اور تکلیف ہوتی ہے وہ اس کو پسند نہیں کرتے۔ چناں چہ مولانا قاسم صاحب ؒکی جوتیاں ایک حافظ صاحب نے جو مولانا کے مرید بھی تھے اٹھا کر رکھ دیں، تو مولانا کھڑے ہوگئے اور فرمانے لگے کہ حافظ صاحت یہ جوتے تو تبرک اور سر پر رکھنے کے قابل ہوگئے اب بتلاؤ! پاؤں میں کیا پہنوں؟ مطلب یہ تھا کہ آیندہ سے ایسا نہ کرنا مجھے تکلیف ہوتی ہے۔وضع وطرز اور تکلف وتصنع کے متعلق طلبا کو نصائح : تہذیب: لباس اور وضع سے یا اہل دنیا کے طرزِ گفتگو سے عزت کا طلب کرنا انسان کا کام نہیں، یہ تو نہایت بھدا پن ہے اے طلبائے مدرسہ تمہارا فخر یہی ہے کہ جس جماعت میں تمہارا شمار ہے تم اس کی اصطلاح اور وضع اور طرز کو اختیار کرو۔ تمہاری عزت اسی میں ہے۔ اگر مخلوق میں اس سے عزت نہ ہوئی تو کیا پروا ہے۔ خالق کے یہاں تو ضرور عزت ہوگی۔ تم کو تو ایسی تواضع اور پستی اختیار کرنا چاہیے۔ کہ تمام دنیا پستی وتواضع میں تمہاری شاگرد ہو جائے اور تم اس شعر کے مصداق ہو جاؤ۔ اور ببانگِ دُہل یوں کہو: افروختن وسوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت غرض تم ایسے متواضع ہو جاؤ کہ ہر چیز میں تمہاری ہی تواضع کا اثر ظاہر ہو۔ تم کو ظاہری اسبابِ عزت کی ضرورت