انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حقیقتِ طریقت : ارشاد: اس طریق کے متعلق چند ضروری امور مثل اصولِ موضوعہ کے ہیں اگر تحقیقاً یا تقلیداً ان کا اعتقاد اور ان پر عمل رکھا جائے تو ہمیشہ کی پریشانی اور غلط فہمی وکج روی سے بچ جائے۔اوّل : ہر مطلوب میں کچھ مبادی ہوتے ہیں، کچھ مقاصد ، کچھ زوائد وتوابع، اصل مقاصد ہوتے ہیں اور مبادی اس سے مقدم مگر مقصود بالعرض اور زوائد اس سے مؤخر مگر غیر مقصود، اسی طرح اس طریق میں بھی بعض مبادی ہیں اور وہ چند علوم ومسائل ہیں جو موقوف علیہ ہیں بصیرت فی المقصود کے اور بعض مقاصد ہیں کہ وہی مقصود بالتحصیل ہیں اور ان ہی پر مدار ہے کامیابی اور ناکامی کا اور بعض زوائد ہیں کہ ان کا نہ وجود معیارِ کا میابی ہے نہ فقدان معیارِ ناکامی۔ثانی : من جملہ مبادی کے امر اول مذکورہ بالا ہے ۔ غالباً اعظم المبادی واجمع المبادی ہے اور دوسرے مبادی پر اثنائے سلوک میں وقتاً فوقتاً تنبیہ واطلاع کی جاتی رہتی ہے، اور مقاصد اعمالِ خاصہ ہیں جو افعالِ اختیاریہ ہیں۔ جن میں ایک حصہ اعمالِ صالحہ متعلق بہ جوارح ہیں جن کو سب جانتے ہیں جیسے نماز، روزہ ،حج ،زکوٰۃ ودیگر طاعاتِ واجبہ ومندوبہ، اور دوسرا حصہ اعمالِ صالحہ متعلق بہ قلب ونفس ہیں مثل اخلاص وتواضع وحبِ حق وشکر وصبر ورضا وتفویض وتوکل وخوف ورجا وامثالہا اور ان کے اضداد کا ازالہ اور ان کے اعمالِ اختیاریہ کو مقامات کہتے ہیں اور یہی نصوص میں مامور بالتحصیل ہیں اور ان کے اضداد مامور بالازالہ والردع۔ اور ان اعمال کی غایت تعلق بہ حق (یعنی نسبت) ورضائے حق ہے کہ روح ِ اعظم سلوک کی یہی ہے اور زوائد احوالِ خاصہ ہیں مثل ذوق وشاق، وقبض وبسط، وصحو وسکر، وغیبت ووجد، واستغراق واشبابہا۔ اور یہ امور غیر اختیاریہ ہیں، اعمال مذکورہ پر ان کا اکثر ترتب ہوتا ہے اور گاہ نہیں ہوتا یہ احوال نہ مامور بہار ہیں اور نہ ان کے اضداد مامور بالازالہ۔ اگر ترتب ہوجائے محمود ہے اگر نہ ہوتو مقصود میں کچھ خلل نہیں اسی لیے کہا گیا ہے ’’المقامات مکاسب والأحوال مواھب‘‘ پس خلاصہ یہ ہوا کہ طریق میں تین امر مبحوث عنہ ہیں: (۱) علوم جن سے مقصود میں بصیرت ہوتی ہے۔ (۲) اور اعمال جو کہ مقصود ہیں اور ان ہی کا اہتمام ضروری ہے۔ (۳) اور احوال جو کہ مقصود نہیں گو محمود ہیں ان کے درپے ہر گز نہ ہونا چاہئے۔ثالث : یہ قواعدِ کلیہ ہیں باقی جزئیات کا ان پر انطباق اس میں ابتدا میں شیخ کی ضرورت ہے کہ اس کا درجہ طبیب کا سا ہے اور طالب کا درجہ مریض کاسا، طبیب سے اپناحال کہا جاتا ہے وہ نسخہ تجویز کرتا ہے اس کا استعمال کر کے اس کو اطلاع دی