انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(ج) اگر طبیعت میں صرف اپنے کو بڑا سمجھتا ہو؟ فرمایا کہ یہ عجب ہے جو حرمت میں مثل کبر کے ہے۔ (د) یا صرف دوسرے کو حقیر وذلیل سمجھنا (جو اپنے کسی کمال کی وجہ سے ہو) اس کو بھی شرعاً کبر کہا جائے گا یا نہیں اور اس پر مواخذہ ہوگا یا نہیں؟ فرمایا: کبر میں اصل یہی ہے۔ (س) اور اس کا شرعاً کوئی خاص نام ہے یا نہیں؟ فرمایا: اول عجب، ثانی کبر۔ (ص) نیز کبر سے اجتناب کے لیے کوئی معین ہو تو مطلع فرمایا جاوے، تو فرمایا اپنے عیوب کا استحضار، دوسرے کے کمالات کا استحضار۔ (ط) رعونت وشہرت وجاہ ونخوت وتکبر کا کبر سے اگر کچھ تغائر ہے اس کو ظاہر فرمایا جاوے اور یہ پانچوں اگر آپس میں متغائر ہیں تو رعونت کے لیے علاج تحریر فرمایا جاوے اور اگر سب متحد ہیں تو سب کے لیے مشترک علاج تجویز فرمایا جاوے۔ فرمایا: خواہ لغتًا کچھ فرق ہو، مگر محاورات میں سب متقارب ہیں اور تفاوت ہو تب بھی عجب وکبر کے علاج سے ان کا بھی علاج ہو جاتا ہے۔بخل کا علاج : (ا) حبِّ مال اگر طبعًا ہو، مگر اس کے مقتضا پر کہ (کسبِ حرام وامساک عن الواجب ہے) عمل نہ ہو معصیت نہیں اور اگر عقلاً ہوکہ مقتضائے مذکور پر عمل ہو تو معصیت ہے اور یہ مقتضا پر عمل کرنا چوںکہ اختیاری ہے تو اس کی ضد بھی اختیاری ہے، ضد پر بہ تکلف عمل کرنا اور بار بار عمل کرنا اس داعیہ کو ضعیف کر دیتا ہے اور یہی علاج رہے۔ (ب) بسااوقات طبیعت پر انفاق گراں ہوتا ہے، ایسی صورت میں اگر انفاق کیا جاوے تو ثواب نہیں ہوتا، کیوں کہ خلوص نہیں ہوتا اور اگر انفاق نہ کیا جاوے تو بخل ہے، اس کے لیے حضرت سلّمہ کچھ تحریر فرمائیں تاکہ اطمینان ہو۔ فرمایا: بشاشت اور خلوص میں تلازم نہیں۔ بشاشت نہیں ہوتی خلوص ہوتا ہے، بلکہ بوجہ گرانی مجاہدہ کا اجر بھی ملتا ہے، اس لیے انفاق کرنا چاہیے۔ (ج) دفعِ بخل کے لیے اگر کچھ اور معین ہو تو اس سے بھی مطلع فرمایا جاوے۔ فرمایا: مراقبہ واستحضار فنائے مال کا اور رجائے اجر انفاق کا۔حُبِّ دنیا کا علاج : (ا) محبت جو بدرجۂ میلان ہے وہ مذموم نہیں اور جو اس میلان کے مقتضا پر عمل ہو، اگر وہ عمل مباح ہے تو اس میں صرف انہماک مذموم ہے اور اگر غیر مباح ہے تو نفسِ عمل ہی مذموم ہے اور انہماک اور عمل دونوں اختیاری ہیں، ان