انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہا: اچھا صاحب نکاح اور طلاق بھی آپ کے نزدیک خالص مذہبی فعل ہے یا نہیں؟ حضرت والا نے فرمایا: جی ہاں۔ بیرسٹر صاحب نے کہا: بہت اچھا! اگر ایک عورت کو شوہر نے طلاق دے دی، مگر اب وہ عورت اس مرد سے جدا ہونا چاہتی ہے اور مرد اس کو جانے نہیں دیتا بلکہ روکتا ہے اور طلاق سے انکار کرتا ہے، تو ایسی صورت میں کیا اس عورت کو جائز نہیں کہ عدالت غیر مسلم میں اس کے لایق استغاثہ دائر کرے اور شہادت سے طلاق کو ثابت کرکے حکومت سے اپنی آزادی میں مدد حاصل کرے؟ تو دیکھیے نکاح وطلاق مذہبی فعل ہیں مگر اس میں غیر مسلم کا دخل جائز ہوا۔وقوعِ طلاق اور اثر طلاق : حضرت والا نے فرمایا کہ آپ نے غور نہیں کیا۔ یہاں دو چیزیں جدا جدا ہیں: ایک تو وقوع طلاق اور ایک اثر طلاق، یعنی وہ حق جو اس عورت کو مرد کے طلاق دے دینے سے حاصل ہوگیا ہے اور مرد اس حق کو چھیننا چاہتا ہے، جس میں عورت کا ضرر ہے، تو یہاں وہ عورت غیر مسلم کا دخل قصداً خود طلاق میں نہیں چاہتی، بلکہ طلاق سے جو اس کو حقِ آزادی حامل ہے جس کے استعمال نہ کرسکنے سے اس کو ضرر پہنچتا ہے، اس ضرر کو دفع کرنے کے لیے وہ عورت عدالت سے مدد چاہتی ہے۔ بیرسٹر صاحب نے کہا: معاف کیجیے اسی طرح ہم یہاں بھی کہہ سکتے ہیں کہ جیسے یہاںعورت کا ضرر ہے، اسی طرح اوقاف کے اندر گربڑ ہونے میں مساکین کا ضرر ہے، تو جیسے وہاں اس ضرر سے بچنے کی خاطر غیر مسلم کے دخل کو جائز رکھا گیا ہے، اسی طرح یہاں اوقاف میں ضرر سے بچنے کی خاطر غیر مسلم کا دخل جائز ہونا چاہیے؟ حضرت والا نے فرمایا کہ آپ نے غور نہیں کیا، وہاں تو شوہر کے حبس سے اس عورت کا ضرر ہے اور یہاں اوقاف میں متولی کی خیانت سے مساکین کا ضرر نہیں بلکہ صرف عدم النفع ہے۔ ضرر اور چیز ہے اور عدم النفع اور چیز ہے۔ اس کو ایک مثال سے سمجھئے مثلاً: آپ کی جیب میں ایک سو روپیہ کا نوٹ تھا، ایک شخص نے وہ آپ سے چھین لیا تو یہ آپ کا ضرر ہوا اور اگر میں آپ کو ایک نوٹ دینا چاہتا ہوں، مگر کوئی اس نوٹ کو دینے سے منع کر دے تو اس میں آپ کا ضرر کچھ نہیں ہوا بلکہ صرف عدم النفع ہوا۔ اس پر سب لوگوں نے بے ساختہ سبحان اللّٰہ اور صلّ علی کہنا شروع کیا اور بیرسٹر صاحب خاموش ہوگئے۔ نقلِ یادداشت متعلق تجویز قانون نگرانی جو بوقت مکالمہ وقف کمیٹی بماہ شوال ۴۸ھ ان کو لکھ کر دی گئی۔ (۱) وقف کرنا ایک مالی عبادت ہے اور خالص عبادت ہے، جیسے زکوٰۃ دینا مالی عبادت ہے اور خالص عبادت ہے، رد المحتار وکذا علی العتق والوقف والأضحیہ إلخ۔ (۲) گو وقف کا نفع بعض اوقات عباد کو بھی پہنچتا ہے، جب کہ ان عباد کے لیے کوئی استحقاق مقرر کر دے، مگر تب بھی وقف خالص عبادت رہے گا، معاملہ نہ ہوگا، جیسے زکوٰۃ خالص نفع عبادت کے لیے ہی موضوع ہے، ہر دوسرے