انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سکتا کہ خوف کو غالب کہوں یا رجا کو، مگر مضطر ہو کر اس دعا کی پناہ لیتا ہوں جس سے کچھ ڈھارس بندھتی ہے اللھم کن لي واجعلني لک۔چند حکایات ۱۔تواضع سے عزت ہوتی ہے نہ کہ ذلت : فرمایا کہ میں طالب علمی کے زمانہ میں ایک مرتبہ طلبا کے ساتھ باہر تفریح کو گیا، آم کا زمانہ تھا، طلبا چوں کہ آزاد ہوتے ہیں، ایک باغ میں درخت پر چڑھ کر آم توڑنے لگے۔ باغ والا آگیا تو وہ لڑنے لگا اور طلبا بھی لڑنے لگے، میں اکیلا چُپ کھڑا رہا، کیوں کہ باغ والا حق پر تھا اور یہ ساتھی تھے۔ میری خاموشی کا اس باغ والے پر اتنا اثر ہوا کہ شرمندہ ہوکر معذرت کرنے لگا اور سب آم توڑے ہوئے دیدیے اور کہا کہ آپ لوگوں کو ایسا نہ چاہیے اور گو باغ آپ کا ہے، مگر دریافت تو کر لینا چاہیے، پھر جب تک آموں کی فصل رہی وہ مجھے آم بھیجتا رہا۔ ۲۔تقویٰ کلابی : ایک شخص نے کسی عورت سے زنا کیا، اسے حمل رہ گیا، لوگوں نے ملامت کی کہ کم بخت عزل ہی کرلیا ہوتا۔ کہا: خیال تو مجھے بھی آیا تھا، مگر علما نے اس کو مکروہ لکھا ہے، اس لیے نہ کیا۔ خوب! تو کیا زنا کو جائز لکھا ہے۔ اسی کو تقویٰ کلابی کہتے ہیں یعنی کتوں کا سا تقویٰ کہ موتتے وقت تو ٹانگ اُٹھا کر موتتا ہے (کہ چھینٹ نہ پڑے ٹانگ پر) اور کھانے کو گوہ، بھی کھا لیتا ہے۔ ۳۔دل میں جو بسا ہوتا ہے ہر موقع پر وہی یاد آتا ہے ! : ۱۔ فرمایا: مجھے ریل میں ایک بنیا ملا۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کے یہاں گیہوں کا کیا نِرخ ہے؟ میںنے کہا: مجھے تو معلوم نہیں، وہ تعجب سے کہنے لگا کہ گیہوں کا نِرح معلوم نہیں سچ فرمایا ؎ بس کہ درجان فگار وچشم بیدارم توئی ہر چہ پیدا می شود از دور پندارم توئی ۲۔ فرمایا کہ ایک مرتبہ شیخ شبلی ؒ بیٹھے ہوئے تھے، ایک ککڑی والے نے آواز لگائی ألخیار ألعشرۃ بدانق بس آپ چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے کہ جہاں دس دس خیار کی یہ قیمت ہے وہاں ہم اشرار کی کیا قیمت ہوگی۔ ۴۔شیخ کے ساتھ عقیدت کی ضرورت ہے : فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی ؒ نے ایک ڈاکو کی حکایت بیان فرمائی کہ وہ کسی بستی میں لبِ دریا اپنا بھیس بدل کر جھونپڑی ڈال کر اللہ اللہ کرنے لگا۔ لوگوں کو اس سے عقیدت ہوئی۔ اس کے پاس