انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معلوم ہوا کہ شرف انسان کا لوازمِ ذات سے نہیں بلکہ مبنیٰ شرف کا اعمال ہیں۔انسان کو آیندہ کی خبر نہ دینا حق تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے : ارشاد: حق تعالیٰ کی یہ بڑی رحمت ہے کہ سب کام اپنے قبضہ میں رکھا اور کسی کو کچھ خبر نہیں دی کہ کل کو کیا ہونے والا ہے، ورنہ یہ اپنے ہاتھوں ہلاک ہو جاتا۔ {لَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَہْوَآئَہُمْ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ} [المؤمنون: ۷۱]۔کشف بعض دفعہ وبال جان ہو جاتا ہے : ارشاد: علمِ محیط بشر کے لیے حاصل ہونا محال ہے اور کشف میں علم محیط نہیںہوتا، اس لیے کشف بعض دفعہ وبال جان ہو جاتا ہے۔ ساری مخلوقات کا وجود انسان ہی کے لیے ہے: ارشاد: حق تعالیٰ نے انسان کی پیدائش سے پہلے تمام عالم کو اسی کی خاطر اور اسی کے واسطے پیدا کیا، پھر جب انسان ہلاک ہو جاوے گا تو سارا عالم بھی ہلاک ہو جائے گا، کیوں کہ جس کے لیے یہ ساز وسامان تھا جب وہی نہ رہا تو اس کے رہنے سے کیا فائدہ۔جنت کو پہلے سے پیدا کرنے کی حکمت : ارشاد: حق تعالیٰ نے زمین وآسمان کو تو پہلے پیدا کیا ہے جنت کو بھی پہلے ہی پیدا کر دیا، حالاں کہ اس کی ضرورت اس عالم کے بعد انسان کو ہوگی، کیا ٹھکانا ہے اس رحمت کا، اور اس میں راز یہ ہے کہ انسان کو جب یہ معلوم ہوجائے گا کہ میرا اصلی گھر جہاں ہر قسم کی راحت وآسائش ہے اس وقت موجود ہے تو اس کو ادھر زیادہ رغبت ہوگی اور دنیا میں اس کا دل نہ لگے گا اور اگر اس کو یہ معلوم ہوجانا کہ جنت تو بھی بنی نہیں دنیا کے فنا ہونے کے بعد بنے گی تو اکثر طبائع کو عالم آخرت کی طرف رغبت نہ ہوتی، اگر ہوتی بھی تو کم ہوتی، کیوں کہ معدوم کی طرف رغبت ہونا انسان کے طبائع میں نادر ہے گو وہ معدوم کیسا ہی یقینی الوجود ہو۔بلوغ کے وقت عقل کامل ہو جاتی ہے پھر تجربہ بڑھتا ہے !: ارشاد: بلوغ کے وقت عقل تو کامل ہوجاتی ہے، لیکن تجربہ کم ہوتا ہے اور تیس وچالیس سال کی عمر میں تجربہ بھی کافی ہوجاتا ہے اس عمر میں کچھ عقل نہیں بڑھتی، بلکہ تجربہ بڑھ جاتا ہے، لیکن تجربہ کی وجہ سے اس کی باتوں میں اور اعمال میں پختگی اور استواری پیدا ہو جاتی ہے، اس سبب سے لوگوں کو شبہ ہوتا ہے کہ تیس وچالیس سال کی عمر میں عقل زیادہ ہو جاتی ہے۔شریعت کی موافقت وعدمِ موافقت کی تمثیل : ارشاد: خدا کی قسم جو شخص شریعت کے موافق چل رہا ہو وہ بادشاہ ہے گو ظاہر میں سلطنت نہ ہو اور جو شخص شریعت سے ہٹا وہ پنجرہ میں مقید ہے گو ظاہر میں بادشاہ ہو۔باطل کا خاصہ بے اطمینانی وعدمِ سکون ہے : ارشاد: باطل کا خاصہ ہے کہ اس سے اطمینان وسکون کبھی حاصل ہوتا ہی نہیں، ہاں کوئی جہلِ مرکب میں مبتلا ہو تو اور بات ہے، مگر اس کو بھی اہلِ حق کے برابر ہرگز اطمینان نصیب نہیں