انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کچھ دنوں غم سہہ لیا پھر عمر بھر مسرور رہے بلکہ پھر تو ایسا ہو جاتا ہے کہ اگر کبھی فکرِ باطنی اور نگرانی نفس میں کمی محسوس ہونے لگتی ہے تو سالک غم نہ ہونے کے غم میں گھلنے لگتاہے بمصداق ارشاد حضرت عارف رومی ؒ ؎ بر دلِ سالک ہزاراں غم بود گر زباغِ دل خلا بے کم شود غرض یہ باطنی مجاہدات جو حضرت والا کے یہاں کے سلوک میں ہیں، بعد چندے دار ومدارِ زندگی اور غذائے روح ہوجاتے ہیں جن کے بغیر سالک کو چین ہی نہیں پڑتا اور جن کے فقدان کو وہ اپنی موت سمجھتا ہے اور فی الواقع حقیقہ الامر بھی یہی ہے، کیوں کہ یہی مجاہداتِ باطنہ تواسباب وعلاماتِ حیات قلب اور موجبِ ترقیات باطنہ دائمہ ہیں ؎ غم گیا قلب کی حیات گئی دل گیا ساری کائنات گئیحضرت والا کا سلوک تو شاہی سلوک ہے : کیوں کہ حضرت والا نہ ریاضات کراتے ہیں، نہ مجاہدت، نہ ترکِ تعلقات کراتے ہیں، نہ ترکِ لذات ومباحات، بلکہ یہ تاکید فرماتے ہیں کہ خوب راحت وآرام سے رہو تاکہ اللہ تعالیٰ کی محبت قلب میں پیدا ہو اور طبیعت میں نشاط رہے جو معین عبادت ہو۔ البتہ معصیت کے پاس نہ پھٹکو اور نفس کی ہر وقت نگرانی رکھو اور ہمت سے کام لو اور بقدر تحمل وفرصت کچھ ذکر وشغل بھی کرتے رہو۔ بس ان شاء اللہ مقصود کا حصول یقینی ہے، نہ کم کھانے کی ضرورت، نہ کم سونے، کی ضرورت یہ دونوں مجاہدے آج کل متروک ہیں، کیوں کہ طبائع میں پہلے ہی سے ضعف غالب ہے، البتہ کم بولنا، کم ملنا جُلنا ضروری ہے، لیکن نہ اتنا کم کہ جس سے قلب میں انقباض پیدا ہو جاوے، لیجیے یہ شاہی سلوک نہیں تو کیا ہے۔ چناں چہ خود حضرت والا فرمایا کرتے ہیں کہ درویشی کے لیے کمبل اور گدڑی کی ضرورت نہیں، بلکہ اگر اللہ تعالیٰ دے تو دو شہالہ اور شاہی میں بھی درویشی حاصل ہوسکتی ہے بشرطیکہ طریقہ سے حاصل کی جاوے، سبحان اللّٰہ حضرت والا نے طریق کو اس قدر آسان فرما دیا ہے کہ کوئی دشواری ہی نہیں رہی ؎ اتنا کیا ہے آپ نے آساں طریق کو