انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
لوگ مصیبت سمجھتے ہیں حالاںکہ وہ حقیقت میں غایت عروج اور راحت کا سبب ہیں اور یہ حکمتیں آخرت میں جاکر سب کو منکشف ہوں گی، لیکن عارفین کو ان کی حکمتیں دنیا ہی میں منکشف ہوجاتی ہیں جن سے مصائب بھی نہیں رہتے بلکہ نعم ہوجاتے ہیں۔مصیبت اپنے محل کے اعتبار سے مصیبت ہے : تہذیب: کوئی مصیبت اپنی ذات میں مصیبت نہیں بلکہ محل کے اعتبار سے مصیبت ہے، ممکن ہے کہ جوچیز ایک محل میں مصیبت ہو دوسرے محل میں مصیبت نہ ہو۔ چناںچہ قطعِ جلد تندرست کے لیے مصیبت ہے مگر مریض محتاجِ آپریشن کے لیے صحت ہے، فاقہ تندرست کے لیے مصیبت ہے اور مریض بد ہضمی کے لیے راحت وصحت ہے وعلی ہذا۔ اسی طرح یہ حوادثِ انفس واموال واولاد وغیر عارف کے لیے مصائب ہیں مگر عارف کے لیے جو حکمِ تکوینیہ کو سمجھتا ہے، مصائب نہیں۔تعلق مع اللہ سے مصیبت میں بھی کلفت نہ ہوگی : تہذیب: اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرو۔ اس کا اثر یہ ہوگا کہ فقدانِ اسباب میں بھی ایک سبب راحت کا موجود رہے گا، کیوں کہ یہ شخص اللہ تعالیٰ کو محبوب وحکیم سمجھے گا اور جب اللہ تعالیٰ سے محبت ہوگی تو پھر کسی حالت میں اس کو کلفت نہ ہوگی۔حوادث تعلق مع اللہ کے ساتھ ضرر رساں نہیں : تہذیب: افلاطون نے حضرت موسیٰ ؑ سے پوچھا کہ اگر حوادث تیر ہوں اور آسمان کمان ہو تیر انداز حق تعالیٰ ہوں تو بچنے کی کیا صورت ہے؟ موسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ تیر انداز کے پہلو میں جا کھڑا ہو پھر تیر سے بچا رہے گا، کیوں کہ تیر اسی کو ہلاک کرتاہے جو اس کے زَد پر ہو اور جو تیر انداز کے پہلو میں کھڑا ہو اس پر تیر نہیں پہنچتا۔ یعنی تعلق مع اللہ ایک ایسی چیز ہے کہ جس سے حوادث ضرر نہیں پہنچاسکتے۔مصیبت میں دو اجر ہیں : تہذیب: احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ نفسِ مصیبت سے جو نفس کو تکلیف ہوتی ہے اس پر بھی ثواب ملتا ہے اور صبر کا اجر الگ ہے۔صبر ومصابرت اور مرابطت کے معنی : تہذیب: صبر کے معنی ہیں نفس کو ناگوار امورپر جمانا اور مصابرت کے معنی یہ ہیں کہ دوسروں کے ساتھ معاملہ کرتے ہوئے ناگوار امور پر نفس کو ثابت قدم رکھنا۔ اور مرابطت کے معنی یہ ہیں کہ صبر ومصابرت پر مواظبت کی جائے۔انبیا ؑ کی مراتبِ رفیعہ کی وجہ صبر ہی ہے : تہذیب: حضرات انبیا ؑ کے جو مراتب بلند ہیں اس کی یہی تو وجہ ہے کہ انھوں نے سب سے زیادہ قیود وحدود کا حق ادا کیا ہے۔ ان پر وہ بَلائیں گزری ہیں جن کو دوسرا برداشت نہیں کرسکتا: زاں بلاہا کانبیا برداشتند