انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب دعائیں آخرت ہی میں ذخیرہ رہتیں دنیا میں ایک بھی نہ ملتی۔ پس یقین کرلینا چاہیے کہ ہماری سب دعائیں بالمعنی الاعم قبول ہوتی ہیں۔ثمراتِ آجلہ وعاجلہ کے لیے دعاکے شرطِ جواز : ارشاد: اعمالِ اختیاریہ کا اہتمام واجب ہے اور ثمراتِ آجلہ یعنی جزا کے لیے دعا بھی جائز ہے اور اہتمام بھی واجب ہے۔ اور احوالِ اختیاریہ یعنی ثمراتِ عاجلہ کے لیے صرف دعا جائز ہے اور اس کے علاوہ کسی قسم کا اہتمام جائز نہیں۔ اور دعا بھی اس شرط سے جائز ہے کہ عدمِ عطا پر دل سے راضی رہے۔دعا کا امتیاز دوسرے عبادات سے : ارشاد: دعا میں ایک امتیازیہ ہے کہ دین ودنیا دونوں منافع کوجامع ہے یعنی تدابیر میں سے یہ بھی ایک تدبیر ہے اور سب سے بڑی تدبیر ہے۔ اور دوسرا امتیاز یہ ہے کہ دعا ہر حال میں (گو دنیا ہی مانگی جائے بشرطیکہ ناجائز اور حرام شے کی دعا نہ ہو) ثواب وعبادت ہے۔ دیگر عبادات میں اگر دنیا کی آمیزش ہوجائے تو وہ عبادت نہیں رہتیں، اور اگر مقصود ہی دنیا ہو پھر تو بطلانِ عبادت ظاہر ہے مگر دعا سے اگر دنیا ہی مطلوب ہو جب بھی وہ عبادت ہے کیوں کہ دعا میں عبادت کی شان ہر حالت میں باقی رہتی ہے۔دعا کی فضیلت عقلاً : ارشاد: ہر تدبیر میں انسان اپنے جیسے عاجز کے سامنے احتیاج کو ظاہر کرتاہے، خواہ قالاً یاحالاً اور دعا میں ایسے سے مانگتا ہے جو سب سے زیادہ کامل القدرت ہے اور جس کے سب محتاج ہیں اور عقل سے پوچھو تو وہ یہی کہے گی کہ جو سب سے قادر تر ہے اسی سے مانگنا اکمل وانفع ہے۔ پس یقینا یہ تدبیر (دعا) ہر تدبیر سے بڑھ کر ہے۔ کیوں کہ اور تدابیر بھی حق تعالیٰ کی مشیت اور ارادہ سے ہی کامیاب ہوسکتی ہیں، تو جو شخص حق تعالیٰ سے مانگے گا وہ ضرور کامیاب ہوگا۔اجابت کے دو معنی : ارشاد: اجاب کے دو معنی ہیں: ایک درخواست کا لے جانا، یہ بھی ایک قسم کی منظور اور بڑی کامیابی ہے۔ اگر کوئی طبیب سے درخواست کرے کہ میرا علاج مسہل سے کردیجیے تو اصل منظور تو علاج شروع کردینا ہے گو مسہل نہ دے اور دوسری منظوری مسہل دینا ہے اس میں یہ شرط ہے کہ طبیب بھی مصلحت سمجھے۔دعا میں دل بستگی کا سہل طریقہ : ارشاد: دعا میں اگر دل نہ لگتا ہو تو اس طرح سمجھاوے کہ دنیا میں نفع موہوم پر بھی ہمت سے کام کرلیتے ہیں گو آخر میں خسارہ ہی ہوجائے اور خسارے کا خطرہ بھی ہوتاہے، جیسے تجارت وغیرہ میں احتمال ہے اور دعا میں تو خسارے کا احتمال ہی نہیں، پھر اس میں کوتاہی کیوں کی جاتی ہے۔’’دعا‘‘ حق تعالیٰ سے خاص تعلق پید اکرنے کا سہل طریقہ ہے : ارشاد: دعا میں ایک خاص بات اور ہے، وہ یہ کہ دعا کرنے سے بندے کو حق تعالیٰ سے خاص تعلق ہوجاتاہے، جس وقت آدمی دعا کرتا ہے اس وقت غور کرکے ہر شخص دیکھ لے کہ اس کو اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق محسوس ہوگا۔ پس دعا کے بعد اگر مطلوب بعینہٖ حاصل نہ ہو تو یہ بات تو اسی