انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲۸) فرمایا کہ فانی فی التوحید ہوجاؤ، مشاہدہ حق سے توکل بھی کامل ہوجائے گا۔(۲۹) اپنے اعمال پر نظر نہ کرو : فرمایا کہ اپنے اعمال پر نظر نہ کرو، اعمال کو موصل نہ سمجھو، کیوں کہ وصول وہبی ہے، کسبی نہیں، گو عادتاً کسب ہی پر مرتب ہوتا ہے، مگر ترتیب یہ ہے کہ اپنے اعمال کو کامل نہ سمجھے جب تک اعمال پر نظر رہے گی وصول میسر نہ ہوگا۔(۳۰) عارف ہر وقت مشاہدۂ حق میں رہتا ہے : فرمایا کہ عارف کی شان یہ ہے کہ عارف ہر وقت مشاہدہ حق میں رہتا ہے، واردات کی طرف متوجہ نہیں ہوتا بلکہ تفویض کلی کر دیتا ہے، اگر کسی وارد کا حق ادا کرنا للہ تعالیٰ کو منظور ہوتا ہے، ادا کر دیتا ہے ورنہ نہیں۔ (۳۱) فرمایا کہ محبوب کے عتاب سے بھاگنا محبت وعشق کے خلاف ہے ؎ نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلا تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی چناں چہ جس شخص نے حسین بن منصور کے تازیا نے مارے تھے، اس نے یہ بیان کیا کہ ہر تازیا نے پر غیب سے فصیح اور صاف آواز میں سنتا تھا کہ کوئی کہتا ہے کہ: یا ابن منصور! لا تخف ہذا معراج الصّادقین۔ (۳۲) : ابن منصور جب سولی پر چڑھا دیے گئے، ان کر مریدوں نے پوچھا: ہمارے بارے میں کہ آپ کے ماننے والے ہیں، اور منکرین کے بارے میں جو آپ پر پتھر پھینکیں گے، آپ کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: ان کو دو ثواب ملیں گے اور تم کو ایک ثواب، کیوں کہ تم کو مجھ سے حُسنِ ظن ہے اور وہ توحید کی قوت اور شریعت پر مضبوط رہنے کی وجہ سے یہ حرکت کریں گے اور شریعت میں توحید اصل ہے اور حسنِ ظن فرع۔ ف: سبحان اللہ! یہ جواب ہزار کرامات سے بڑھ کر ہے جو مخلص صادق ہی کی زبان سے نکل سکتا ہے، یہاں سے ان صوفیوں کو سبق لینا چاہیے جو شریعت کی عظمت نہیں کرتے۔ (۳۳) مشہور ہے کہ ابن منصور شیر پر سوار ہو جاتے اور سانپ کا تازیانہ بنا لیتے۔(۳۴) تصوّف کی حقیقت : تصوف کی حقیقت کتاب وسنت کی معرفت اور ظاہر وباطن کا ان سے رنگین ہونا ہے اور ورع وتقویٰ میں کمال حاصل ہونا ہے، احوال وکیفیات وکشفیات والہامات نہ تصوفِ اسلامی کا جزو ہیں، نہ اس طریق میں