انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تغیراتِ غیر اختیاریہ کا علاج : ایسے تغیرات اکثر اسباب سے اور احیاناً بلا اسباب بھی لوازم عادیہ طریق سے ہیں، مگر اس کی پروا نہ کی جائے، ملتزماتِ اختیاریہ (اوراد وغیرہ) کو جاری رکھا جاوے، بہ تدریج سب حالات حسبِ دل خواہ ہو جاتے ہیں، جس کی مدّت کی تعیین اختلافِ استعداد کے سبب نہیں ہوسکتی۔حقیقت تصوف : حقیقت تصوف کی صرف علم باعمل ہے اور عمل وہی جو رسول اللہﷺ نے تعلیم فرمایا ہے اور جو سالک کے اختیار میں ہے، اس کے علاوہ سب چیزیں زائد ہیں، اگر وہ عطا ہو جاویں اور شیخ ان کو محمود بتلا دے، نعمت ہے اور قابلِ شکر اور اگر عطا نہ ہوں اور عطا ہو کر زائل ہو جاویں تو ان کی تحصیل کی فکر یا ان کے زوال پر قلق طریق میں ناجائز اور باطن کے لیے سخت مضر خواہ وہ کچھ ہی ہو۔حدود فرض منصبی شیخ : شیخ کو اطلاع تو سب حالات کی ضروری ہے۔ اپنی رائے سے کسی خواب یا وارد کی بنا پر کوئی کام کرنا طریق میں جائز نہیں۔ شیخ صرف اس کی تدبیر کرتا ہے جس کا تعلق امرونہی سے ہے بقیہ کی تدبیر اس کے ذمہ نہیں، اسی طرح اگر کوئی مرض یا کوئی اثر واقعی خیالی تکلیف دہ یا کوئی آفت داخلی یا خارجی عارض یا لازم ہو جاوے، وہ بھی شیخ کے فرض منصبی کے حدود سے خارج ہے۔سالک کیلیے غذاو دوا کا اہتمام : اصلاحِ نفس میں اصلاحِ بدن کو کافی دخل ہے، اس لیے بہ قدرِ وسعت وضرورت غذا ودوا کا اہتمام بھی عبادت اور سنت ہے: إن لنفسک حقًا إن لجسدک حقا حدیث ہے۔سالک کے لیے ادائیگی حقوق کا اہتمام : اہلِ حقوق کے حقوقِ شرعیہ مقدورہ میں غفلت یا کوتاہی کرنا معصیت ہے جو مقصود کے لیے رہزن ہے: إن لزوجک حقًا۔ (الحدیث) تعلقِ اہلِ حقوق کی حقیقت: (اولاد وغیرہ سے) تعلق رکھنا مقصود بالذّات نہیں جس کا نقصان یا فقدان موجب تشویش ہو، تعلق ادائے حقوق کے لیے مقصود ہے، اسی میں (یعنی ادائے حقوق میں) کمی نہ ہونا چاہیے اور قساوت کا حاصل جرأت علی المعاصی ہے۔ تعلق اور تاثّر کی کمی قساوت نہیں، بلکہ ایک درجہ میں مطلوب بھی ہے۔اولاد نابالغ کے حقوق کی کمی کی تلافی : دعائے عطائے درجات سے ہوسکتی ہے۔فلم کمپنی کا آلہء لہو ولعب ہونا ظاہر ہے : اور آلاتِ لہو کو مقاصدِ دینیہ میں برتنا سخت اہانت واستخفاف ہے دین کا۔ (مسئلہ فقہ)ناز کرنا اپنے کسی کمال پر بڑی ہی بُری بلا ہے : ہماری تو کیا حقیقت ہے خود حضور کو خطاب ہے: {وَلَئِنْ شِئْنَا لَنَذْہَبَنَّ