انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقعہ کی حکمت اُس پر منکشف ہوچکی ہے کہ اس سے میری تربیت منظور ہے کہ صفتِ رحم فنا نہ ہو بلکہ باقی رہے۔ذاتِ حق کی تجلی کا اثر : ارشاد: جس پر ذاتِ حق کی تجلی ہوگی، وہ یقینا سراپا احتیاج اور سراپا غلام بن کر کھانا کھالے گا، اس کے ہاتھ سے اگر لقمہ گِر پڑے گا تو فوراً صاف کرکے کھالے گا اور ہرگز اس کو پڑا ہوا نہ چھوڑے گا۔احکامِ شرعیہ کی مصالح وحکم دریافت کرنے کا طریقہ : ارشاد: شفیق باپ اپنے بچّہ کو حکمتیں نہیں بتلایا کرتا، بلکہ جس کام میں اس کی مصلحت دیکھتا ہے، اس کا امر کرتا ہے، چاہے بیٹا حکمت سمجھے یا نہ سمجھے، اور اگر وہ سعادت مند ہے اور باپ کے احکام کی تعمیل کرنے لگا تو عمل کے بعد اس کو خود ہی ان احکام کے مصالح وحکم معلوم ہو جائیں گے۔ اسی طرح احکامِ شرعیہ کی مصالح وحکم دریافت کرنے کا یہ طریقہ نہیں کہ پہلے حکمتیں معلوم کرو، پھر عمل کرو، بلکہ عمل شرع کر دو، عمل ہی سے تم کو حکمتوں کا علم بھی ہوجائے گا۔احکامِ شرعیہ طبعی تقاضہ کے موافق : ارشاد: احکامِ شرعیہ عین تقاضائے طبعی کے موافق ہیں، صرف حدود میں طبیعت منازعت کرتی ہے مگر یہ منازعت بے جا ہے۔ کیوں کہ ہر کام کے لیے حدود کا ہونا ضروری ہے۔ بدونِ حد کے کوئی شے مستحسن نہیں۔ خصوصاً جب کہ یہ دیکھا جائے کہ حدودِ شرعیہ سے آگے ہلاکت ہے۔ یہیں سے معلوم ہوگا کہ احکامِ شرعیہ کی مخالفت سے دنیا کی بھی بے حلاوتی ہے کیوں کہ یہ مخالفت کرنے والا خود اپنی طبیعت کے خلاف کام کر رہا ہے اور اس سے بڑھ کر کیا بے حلاوتی ہوگی کہ طبعی تقاضہ کو مردہ کیا جائے اور یہ بھی معلوم ہوگا کہ مطیعین کی زندگی شاہانہ زندگی ہے کہ ان کا ہر کام طبیعت کے موافق ہے۔اثرِ عشق : ارشاد: عشق میں بس اس کا ضابطہ تو رہ جاتا ہے کہ شرعی حدود پر رہے باقی سب رخصت۔مضامین ملہمیہ کا ودود جنگل میں : ارشاد: مضامین ملہمیہ کا ودود جنگل میں زیادہ ہوتا ہے، شہر میں کم ہوتا ہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں قلب کو فراغ زیادہ ہوتا ہے۔ یا یہ کہ وہاں معاصی کا صدور کم ہوتا ہے۔تجلّیات وانوارات قابلِ التفات نہیں : ارشاد: کل ما خطر ببالک فہو ہالک، واللہ أجل من ذالک تمہارے دل میں جو کچھ بھی خطرہ آئے (جس میں تجلّیات وانوارات سب داخل ہیں) وہ سب فانی ہیں، اِدھر مشغول نہ ہو۔رؤیتِ حق : ارشاد: حضورﷺ کو جو معراج میں رؤیت ہوئی ہے وہ رؤیت دنیا میں نہ تھی بلکہ آخرت میں تھی، کیوں کہ عرش وسماوات مکانِ آخرت سے ہیں۔ ہاں قیامت میں البتہ ادراک ہوگا، قلب کو بھی، بصر کو بھی اور وہاں بھی تمہاری قابلیت کی وجہ سے ادراک نہ ہوگا بلکہ جب وہ مرئی ہونا چاہیں گے، اس وقت قابلیت عطا کر دیں گے ؎ داد او را قابلیت شرطِ نیست