انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بھاری رہتا ہے جس سے طبعاً اس کو حق تعالیٰ کے ساتھ محبت پیدا ہو جاتی ہے اور یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ ف: تنبیہ: یہ بات خوب یاد رکھنے کے قابل ہے صرف بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنے کو اصلح سمجھتا ہوں، باقی فی نفسہٖ عزایم پر عمل کرنا ہی افضل ہے جیسا کہ ظاہر ہے۔زُہد کی حقیقت : ایک سلسلۂ گفتگو میں فرمایا کہ زُہد ترکِ لذات کا نام نہیں بلکہ محض تقلیلِ لذات زہد کے لیے کافی ہے، یعنی لذات میں انہماک نہ ہو کہ رات دن اسی کی فکر رہے کہ یہ چیز پکنی چاہیے، وہ چیز منگانی چاہیے، کہیں کے چاول اچھے ہیں تو وہاں سے چاول آرہے ہیں، کہیں کی بالائی مشہور ہے تو کہہ رہے ہیں کہ بھائی وہاں سے بلائی لیتے آنا، غرض کہ نفیس نفیس کھانے اور کپڑوں ہی کی فکر میں لگے رہنا، یہ البتہ زہد کے منافی ہے، شکر کرنا چاہیے۔ اسی طرح بہت کم کھانا بھی زہد نہیں ہے، نہ یہ مقصود ہے، کیوں کہ ہمارے کم کھانے سے نعوذ باللہ کوئی خدا تعالیٰ کے خزانہ میں تو وہ چیز تھوڑا ہی جمع ہو جائے گی، یہ تھوڑا ہی سمجھاجائے گا کہ بڑے خیر خواہ سرکار ہیں کہ پوری تنخواہ بھی نہیں لیتے، وہاں ان باتوں کی کیا پروا ہے، ہاں! اتنا بھی نہ کھاوے کہ پیٹ میں درد ہو جاوے، عبادت مشکل ہو جاوے، ہمارے حضرت حاجی صاحب ؒ کا تو یہ مذاق تھا کہ نفس کو خوب آرام سے رکھے، لیکن اس سے کام بھی خوب لے ع کہ مزدور خوش دل کند کار بیش فرمایا کہ کیفیات سے خالی تو منتہی بھی نہیں ہتا، لیکن اس کی کیفیات میں نہایت لطافت ہوتی ہے جیسی بھاپ میں اور لطافت اس لیے ہوتی ہے کہ وہ روحانیت سے ناشی ہوتی ہیں، برخلاف اس کے متوسط کی کیفیات میں شورش اور سوزش ہوتی ہے۔ لطافت کیا ہیں، نیز زوال کبر کے بھی آثارِ غیر متخلفہ پوچھے تھے؟ تحریر فرمایا کہ یہ سب اُمورِ ظنیہ ہیں جیسی صحتِ بدنیہ ظَنی ہے، مگر اقناع ہی کو اس باب میں مثل یقین کہا جاتا ہے، سو امرِ اول میں آثار ہیں: دوامِ طاعت ومشابہت اعمالِ اختیاریہ بہ اُمورِ طبعیہ وشذوذِ مخالفت اور بعد مخالفتِ اتفاقیہ کے قلق شدید وتدارکِ بلیغ اور غلبہ ذکرِ لسانی وقلبی، یعنی استحضار اور امرِ ثانی میں اصلی وجدان سے معالج کا اور آثار سے اس کی تائید ہو جاتی ہے، یعنی واقعاتِ کبر کا عدم صُدور وغلبۂ آثار شکستگی وندامت شدید برصدورِ افعال موہمہ کبر۔ ایک طالب نے لکھا: اعمال میں تو فرق نہیں آتا، مگر معلوم ہوتا ہے کہ دل محبت سے خالی ہے؟ تحریر فرمایا کہ کون سی محبت سے خالی ہے، اعتقادی وعقلی سے یا انفعالی اور طبعی سے؟ اگر شقِّ ثانی ہے تو مُضر نہیں کیوں کہ غیر اختیاری ہے اور اگر شقِّ اول ہے تو اس میں خالی ہونے کا افسوس نہیں ہوا کرتا ہے اور آپ کو افسوس ہے، یہ افسوس خود دلیل ہے کہ آپ اس سے خالی نہیں۔